الریاض(نیوزڈیسک)ایک ساٹھ سالہ سعودی شہری نے قرآن حفظ کرکے معمرترین حافظ ہونے کا اعزازاپنے نام کرلیا،میڈیارپورٹس کے مطابق حِفظ قرآن کریم کے حوالے سے عمومی خیال یہی ہے کہ کتاب اللہ کو صرف کم عمری میں حفظ کیا جاسکتا ہے۔ ڈھلتی عمر بالخصوص ساٹھ کے پیٹے میں پہنچ کر حفظ قرآن مجید اگر ناممکن نہیں تو مشکل ضرو رہے، مگرایک 60 سالہ سعودی شہری نے یہ معرکہ بھی صرف دو سال کی عمر میں سر کر کے مملکت کے معمر ترین حافظ قرآن کا اعزاز اپنے نام کرلیا ہے،رپورٹ کے مطابق جدہ میں حفظ قرآن کریم کی سعادت حاصل کرنے والے 1000 نئے حفاظ کرام کے اعزاز میں ایک تقریب میں 65 سالہ طاھرحسین آدم بھی موجود تھے۔ طاہر حسین کی ملاقات دو سال پیشتر جدہ کی النزلہ کالونی میں اپنے دوست ابراہیم محمد آدم سے ہوئی،ابراہیم قرآن کریم سرکلز کے معلم ہیں جوعموماً ایک فلاحی تنظیم کے زیرنگرانی حفظ قرآن کریم کے ایک ادارے میں شام کے وقت پڑھاتے ہیں،انہوں نے طاہرکو بھی قرآن پاک حفظ کرنے کی ترغیب دی اورکم عمرطلباءکی جماعت میں شامل کرلیا۔ طاہر نے بتایا کہ پچاس سال قبل وہ صومالیہ میں حفظ قرآن کریم کے ایک مسجد سے ملحقہ مدرسے میں داخل ہوئے تھے مگرقرآن پاک حفظ نہیں کرسکے۔ البتہ ان کے دل میں کتاب اللہ کو یاد کرنے کا شوق آج بھی موجود ہے،دوست نے طاہر کی مزید حوصلہ افزائی کی، اگلے روز وہ حفظ قرآن کریم کی کلاس میں شامل ہوگیا اور روزانہ دو صفحے یاد کرنے لگا۔ وہ دن میں 30 مرتبہ اپنا سبق یاد کرتا، جب اس نے 10 پارے حفظ مکمل کرلیے تواللہ نے اس کے لیے قرآن کریم یاد کرنا اور آسان کردیا، حال ہی میں جب طاھر نے حفظ قرآن مکمل لیا تو ان کا ٹیسٹ بھی لیا گیا جس میں انہوں نے 96 فی صد نمبر حاصل کرکے سب کو حیران کردیا تھا،الشیخ طاھر حسین نے قرآن مجید حفظ کرنے کی سعادت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے جب حفظ قرآن شروع کیا تو میرے دل میں نیک لوگوں میں شامل ہونے کا جذبہ پیدا ہوا،میری خواہش تھی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے تحت کہ تم میں سے بہتر ہے وہ شخص جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا“ میں بھی امت کے بہتر لوگوں میں شامل ہوجاﺅں۔ادھر جدہ کے التقویٰ اکیڈیمی کے ڈائریکٹر عبداللہ محمد الزھرانی نے بتایا کہ ان کے ادارے سے حفظ قرآن مکمل کرنے والوں کا دوسرا گروپ فارغ ہوا ہے، ان کے ہاں کئی بڑی عمر کے طلباءہیں جن میں سے بعض کی عمریں 23 سے 70 سال کے درمیان ہیں۔