ماسکو(نیوزڈیسک)دو لاکھ ترک شہریوں کو روس کا جھٹکا،پوتن نے ترکی پر معاشی پابندیوں کے حکم نامے پر دستخط کیے۔ جس کے تحت ترکی سے درآمدات پر پابندی عائد کی گئی ہے۔یہ پابندیاں روس میں موجود ترک کمپنیوں اور روسی کمپنیوں میں کام کرنے والے ترک نژاد افراد پر بھی عائد ہوں گی۔روسی صدر کے ترجمان کے مطابق تقریباً 90 ہزار ترک باشندے روس میں کام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر کام کرنے والوں کے خاندانوں کی بھی شامل کیا جائے تویہ تعداد دو لاکھ تک ہے،روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ترکی کا اظہار افسوس مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف معاشی تعزیرات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، جس سے چار روز قبل ترکی نے ترک شام سرحد کے قریب ایک روسی لڑاکا طیارے کو مار گرایا تھا۔پیوٹن نے گزشتہ روز پابندیوں کے اِس حکم نامے پر دستخط کیے، جِن کی رو سے کچھ ترک مصنوعات کی درآمد پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، روس میں کام کرنے والے ترکوں کے ٹھیکوں میں توسیع پر ممانعت ہوگی، جب کہ روس میں ترک اداروں کے کام پر نمایاں فرق پڑے گا۔حکم نامے میں روس سے ترکی کی چارٹر فلائیٹس کو ختم کرنے کے لیے کہا گیا ہے، جب کہ روسی سیاحتی اداروں سے کہا گیا ہے کہ تعطیلات کے ایسے پیکیجز فروخت نہ کیے جائیں جن میں ترکی میں رہائش شامل ہوگی۔منگل کو جب سے لڑاکا طیارہ مار گرایا گیا ہے، روس ترکی کے خلاف جوابی کارروائی کے اقدامات کی دھمکی دیتا رہا ہے، جس واقع کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان تناو¿ شدت اختیار کر چکا ہے۔لڑاکا جیٹ طیارہ مار گرائے جانے پر پیوٹن نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔اس سے قبل، ہفتے ہی کے روز ترک صدر رجب طیب اردگان نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا تھا کہ ترکی نے روسی طیارہ مار گرایا، یہ کہتے ہوئے کہ ا±ن کے ملک کو حقیقی طور پر افسوس ہے کہ یہ واقع پیش آیا، اور کہا کہ کاش ایسا نہ ہوا ہوتا۔خیال رہے کہ ترکی کی جانب منگل کو شام کی سرحد پر روسی جنگی طیارہ گرائے جانے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔ اگرچہ ترک صدر نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار تو کیا تاہم انھوں نے روسی مطالبے کے باوجود معذرت نہیں کی۔سنیچر کو روسی صدر ولادی میر پوتن نے ترکی پر معاشی پابندیوں کے حکم نامے پر دستخط کیے۔ جس کے تحت ترکی سے درآمدات پر پابندی عائد کی گئی ہے۔یہ پابندیاں روس میں موجود ترک کمپنیوں اور روسی کمپنیوں میں کام کرنے والے ترک نژاد افراد پر بھی عائد ہوں گی۔روسی صدر کے ترجمان کے مطابق تقریباً 90 ہزار ترک باشندے روس میں کام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر کام کرنے والوں کے خاندانوں کی بھی شامل کیا جائے تویہ تعداد دو لاکھ تک ہے۔دوسری جانب ترک وزارتِ خارجہ پہلے ہی اپنے شہریوں کو خبردار کر چکی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر روس نہ جائیں۔جمعے کو روس نے ترکی کے لیے ویزا فری سروس کو بھی معطل کر دیا تھا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں