لندن(نیوز ڈیسک)برطانیہ کے وزیر دفاع مائیکل فیلن نے خبردار کیا ہے کہ اگر شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو پیرس کی طرح کے حملے برطانیہ کے کئی شہروں میں ’با آسانی‘ ہو سکتے ہیں۔اتوار کو برطانوی اخبار ٹیلی گراف کو دیے جانے والے ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ لندن، مانچسٹر اور گلاسکو میں پیرس کی طرح کے حملے ہونے کا خطرہ ہے۔مسٹر فیلن شام میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ پر فضائی کاروائیوں میں رائل ایئر فورس کی شمولیت کے لیے برطانوی اراکینِ پارلیمان کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ دولت اسلامیہ کو صرف طاقت کے زور سے دبایا جا سکتا ہے۔وزیر دفاع مائیکل فیلن نے تسلیم کیا ہے کہ اگر لیبر پارٹی کے رہنما جیرمی کوربن اپنے ارکین کو فضائی حملوں کی حمایت میں ووٹ ڈالنے سے منع کرتے ہیں تو انھیں دارالعوام کی حمایت حاصل کرنے میں مشکل ہو گی۔حکومتی ذرائع کے مطابق دولتِ اسلامیہ کے خلاف فضائی کارروائیوں میں اضافے پر پارلیمان میں ووٹنگ رواں ہفتے ہونے کا امکان ہے۔رائل ایئر فورس نے عراق میں حالات تبدیل کر دیے ہیں اور ہمیں دولت اسلامیہ سے سختی سے نمٹنا ہو گا،انھیں ہمیشہ کے لیے ختم کرنا ہو گا۔ وہ ایسے افراد نہیں ہیں جن سے بات کی جا سکے۔ انھیں صرف طاقت سے جواب دینا ہو گا۔برطانوی اخبار کو دیے جانے والے انٹرویو میں مسٹر فیلن نے کہا کہ پیرس میں جس طرح سے شدت پسندوں نے اپنی کارروائیوں میں 130 افراد کو ہلاک کیا ہے اْس کے بعد یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ برطانیہ میں ایسے حملے نہیں ہو سکتے ہیں۔انھوں نے کہا ’جو کچھ پیرس اور برسلز میں ہوا، وہ لندن میں باآسانی ہو سکتا ہے۔ برطانیہ کو خطرہ بہت زیادہ ہے۔ ایسے حملے ہونے کا امکان ہے اس لیے ہمیں کچھ کرنا ہو گا۔‘برطانیہ شام میں امریکہ اور اْس کے اتحادیوں کی دولتِ اسلامیہ کے خلاف جاری فضائی کارروائیوں میں شامل نہیں ہے۔ سنہ 2013 میں برطانوی پارلیمان نے شام میں جاری فضائی حملوں میں شامل ہونے کے خلاف ووٹ دیا تھا۔برطانیہ کے وزیر دفاع کو اْمید ہے کہ اس بار پارلیمان میں رائے شماری کے نتائج پہلے سے مختلف ہوں گے۔’مجھے امید ہے کہ تمام اراکین دلائل دیں گے۔ انھیں اقوام متحدہ کی قرارداد اور فرانس کی مدد کی اپیل کے جواب میں ہمیں یہاں برطانیہ کو محفوظ بنانا ہو گا۔‘انھوں نے کہا کہ ’رائل ایئر فورس نے عراق میں حالات تبدیل کر دیے ہیں۔ ہمیں دولت اسلامیہ سے سختی سے نمٹنا ہو گا اور انھیں ہمیشہ کے لیے ختم کرنا ہو گا۔ وہ ایسے افراد نہیں ہیں جن سے بات کی جا سکے۔ انھیں صرف طاقت سے جواب دینا ہو گا۔‘