اسلام آباد(نیوز ڈیسک)برطانیہ کے عظیم شاعر اور ناول نگار ولیم شیکسپیئر نہ صرف ذہنی طور پر زرخیز بلکہ معاشی لحاظ سے بھی مستحکم تھے۔ لندن کے مضافاتی علاقے میں ان کے گھر کی جگہ کی کھدائی نے شیکسپیئر کی شخصیت کے کئی رازوں سے بھی پردہ اٹھا دیا ہے۔انگلینڈ کے ماہرین آثار قدیمہ نے لندن کے قریبی علاقے سٹریٹ فورڈ اپون ایون میں ان کے مکان کی کھدائی تقریبا مکمل کر لی ہے۔ ماہرین کے مطابق کھدائی سے پتہ چلا ہے کہ شیکسپیئر معاشرے میں ایک اعلی مالی حیثیت رکھتے تھے۔ ان کے مکان نیو پیلس میں 20 کمرے تھے جس میں ایک بڑا باورچی خانہ اور شراب خانہ بھی شامل تھا۔1759 میں اس مکان کو خریدنے والا شخص آئے دن شیکسپیئر کے مداحوں کی آمد سے ناراض رہتا۔ لہذا اس نے مکان کو مسمار کروا دیا ۔ شیکسپیر کی جائے پیدائش کی ٹرسٹ کے ترجمان ڈاکٹر پال ایڈمنسن کا کہنا ہے کہ ملبے سے ملنے والے آثار سے ظاہر ہوتا ہے کہ شیکسپیئر بہت سفر کیا کرتے تھے اور اپنا وقت سٹریٹ فورڈ میں اپنے آبائی گھر اور لندن میں اپنی پیشہ ورانہ مصروفیات کے درمیان صرف کرتے تھے۔یہ بھی ممکن ہے کہ شیکسپیئر کے آخری 26 ڈرامے نیو پیلس میں ہی لکھے گئے ہوں جہاں وہ 1597 سے 1616 میں اپنی وفات تک مقیم رہے۔