ماسکو(نیوزڈیسک) ترکی کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزی پر روس کے طیارے کو تباہ کرنے کے واقعہ کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہونے لگے جبکہ روسی صدر نے امریکا کو بھی واقعہ کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے طیارے سے متعلق تمام تر ڈیٹا امریکا نے ہی ترکی کو فراہم کیا۔فرانس کے صدر نکولس ہولاندے کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے روسی صدر ولادمیر پیوٹن نے کہاکہ ترکی کو ہمارے طیارے کے مقام اور گزرنے کے وقت کا مکمل علم تھا اور اپنے طیارے کا راستہ امریکا کو دیا تھا جو انھوں نے ظاہر کر دیا ¾ امریکا نے ہی ہمارے طیارے کا ڈیٹا ترکی کو فراہم کیا۔ انہوںنے کہاکہ ترکی کا یہ دعوی بھی غلط ہے کہ اگر انہیں پتہ ہوتا کہ یہ روس کا طیارہ ہے تو وہ اسے تباہ نہیں کرتے کیونکہ ہمارے طیاروں کی واضح اور نمایاں نشانیاں ہیں۔ کیا ترکی امریکا کے طیارے کو بھی اسی طرح مار گراتا جس طرح انھوں نے ہمارے طیارے کو گرایا۔ صدر پیوٹن نے کہاکہ روسی طیارے کو نشانہ بنانے پر معافی نہ مانگ کر ترکی دونوں ممالک کے تعلقات بند گلی میں لے جا رہا ہے۔انہوں نے کہا یہ بات ناقابل فہم ہے کہ ترک حکام کو معلوم ہی نہ ہوسکا کہ طیارہ روس کا تھا اور شام سے ترک سرحدی علاقوں میں تیل کی غیرقانونی سپلائی ہورہی ہے۔صدر پوٹن نے کہا جس ملک کو روس دوست سمجھتا تھا اس سے ایسی حرکت کی توقع ہرگز نہ تھی۔ دوسری جانب روس نے اپنا اینٹی ایئرکرافٹ نظام ایس400 شام پہنچادیا ہے، اینٹی ایئر کرافٹ سسسٹم زمین سے فضا میں 250 میل تک ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ روسی سیکیورٹی فورسز نے ترک سیاحوں کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا اور انھیں واپس جانے کے احکامات جاری دیئے ہیں جب کہ روس میں کام کرنے والی ترک تعمیراتی کمپنیوں کے دفاتر پر بھی چھاپے جاری مارے جا رہے ہیں۔