لندن(نیوز ڈیسک) برطانوی حکومت نے ملک میں مدارس کو ایک نظام کے تحت چلانے اور ان کا باقاعدگی سے معائنہ کیے جانے کے لیے منصوبہ متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں اس وقت 2 ہزار مدارس ہیں اور نئے قوانین کے تحت کسی بھی جگہ، جہاں اسکول کے علاوہ بچوں کو پڑھایا جاتا ہے ان جگہوں کی رجسٹریشن لازمی ہے اور ان کا کسی بھی وقت معائنہ کیا جاسکے گا۔اس قانون کے تحت برطانیہ میں قائم تمام مدارس اس منصوبے میں شامل ہوجاتے ہیں۔منصوبے کے تحت حکومت ممنوعہ سرگرمیوں میں ملوث پائے جانے والے مدارس پر مختلف پابندیاں بھی عائد کر سکتی ہے، جن میں مدرسے کا بند کیے جانا یا عملے کے کچھ مخصوص ارکان کا بچوں کے ساتھ کام نہ کرنا شامل ہیں۔برطانیہ میں مسلمانوں کی تنظیمیں اس بات کو تسلیم کرتی ہیں کہ ان مدارس کو ایک نظام کے تحت لانا چاہیے لیکن ان کا کہنا ہے کہ ان مدرسوں کے حوالے سے انتہا پسندی کے خدشات غلط ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا تھا کہ چند مدارس میں بچوں کے ذہنوں میں زہر اور دلوں میں نفرت بھری جارہی ہے۔برطانیہ میں کئی مدرسے رضاکارانہ تنظیموں کے طور پر کام کر رہے ہیں جہاں عملے کو تربیت بھی دی جاتی ہے لیکن چند ایسے بھی ہیں جو غیر رسمی طور پر چل رہے ہیں۔