تہران(نیوزڈیسک)ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا ایرانی اشرافیہ اور فیصلہ سازوں پر اثر انداز ہونے کے لیے دولت ، جنس اور مغربی طرز زندگی کو ترغیبی ہتھیار کے طور پراستعمال کر رہا ہے۔ پاسداران انقلاب اور بسیج ملیشیا کے کمانڈروں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہو ئے آیت اللہ علی خامنہ ای کاکہنا تھاکہ ایران میں دراندازی کے لیے دو چیزوں دولت اور جنسی ترغیب کا خاص طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔انھیں ایرانیوں کے عقائد ،نقطہ نظر اور طرز زندگی کو تبدیل کرنے کے لیے بروئے کار لایا جارہا ہے تاکہ متاثر افراد امریکیوں کے انداز ہی میں سوچیں۔انھوں نے کہا کہ اس دراندازی کا بنیادی ہدف طبقہ اشرافیہ ،بااثر افراد اور فیصلہ ساز ہیں۔اسی لیے تو دراندازی ایک بہت بڑا خطرہ ہے۔آیت اللہ علی خامنہ ای کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سکیورٹی فورسز اور بسیج ملیشیا نے حکومت مخالفین صحافیوں اور سیاسی کارکنان کے خلاف کریک ڈاو¿ن شروع کررکھا ہے اور مغرب کی ایران میں دراندازی کے نام پر فن کاروں ،صحافیوں اور وہاں مقیم امریکی شہریوں کی پکڑ دھکڑ کی جارہی ہے۔گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی انسانی حقوق کمیٹی نے ایران میں اس کریک ڈاو¿ن پر تنقید کی تھی اور عدالتوں کی جانب سے مجرموں کی سنائی جانے والی پھانسی کی سزاو¿ں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا لیکن تہران نے اس کو ”ایران فوبیا” قرار دے کر مسترد کردیا تھا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں