تہران(نیوز ڈیسک)روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی چالاکیاں دنیا بھر میں مشہور ہیں مگر اس بار انہوں نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے ساتھ بھی ایسی چالاکی کا مظاہرہ کیا جس کی ہر گز توقع نہیں تھی۔روسی اور ایرابی خبررساں ادارے کے مطابق روسی صدر ولادی میرپیوتن نے اپنے دورہ ایران کے دوران ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو قرآن کریم کا قدیم ترین تحفہ پیش کیا جسے ایران کی جانب سے دونوں ملکوں کے درمیان تاریخی تزویراتی تعلقات کا آئینہ دار قرار دیا گیا لیکن بعدازاں میڈیا نے پیوتن کے تحفے کی اصلیت کا بھانڈا پھوڑ کر یہ ثابت کردیا کہ آیت اللہ خامنہ ای کو دیا گیا قرآنی نسخہ اصل نہیں بلکہ اصل کی فوٹو کاپی ہے۔روسی خبررساں ادارے طاس کا صدر پیوتن کے سیکرٹری اطلاعات کے حوالے سے کہنا ہے کہ انہوں نے تصدیق کی ہے کہ آیت اللہ خامنہ ای کو دیا گیا قرآن کریم کا نسخہ اصل نہیں جس پر انہوں نے افسوس کا اظہار بھی کیا۔ماسکو یونیورسٹی میں قائم مڈل ایسٹ اسٹڈی سینٹر کے مطابق خامنہ کو بہ طور تحفہ دیے گئے جس قرآنی نسخے کے بارے میں ایرانی اور روسی ذرائع ابلاغ میں خوب ڈھنڈروا پیٹا گیا تھا اس کے بارے میں کہا جاتا ہے وہ بنو امیہ کے آخری خلیفہ مروان بن محمد بن مروان بن الحکم بن ابی العاص بن امیہ المعروف مروان الحمار کے دور میں تیار کیا گیا تھا جب کہ مروان بن الحکم کا سنہ پیدائش 70ھ اور وفات 132 بتایا جاتا ہے۔