استنبول(نیوز ڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ روس کے لڑاکا طیارے کو مار گرانے سے گریز کی بہت کوشش کی لیکن ہمارے صبر کا امتحان لیاگیا اور جب صبر کا پیمانہ لبریز ہوا تو کارروائی کی گئی ۔ ان کے بقول ترکی روس سے کشیدگی بڑھانا نہیں چاہتا ہم ہمیشہ امن اور مذاکرات کے حق میں ہیں لیکن ساتھ ہی ترک سرحدوں کی حفاظت کا عزم بھی کرتے ہیں ۔ ترک صدر نے بدھ کے روز استنبول میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پوٹن کے اس موقف کو بھی مسترد کردیا ہے کہ روسی طیارے شام کی فضائی حدود میں پروازیں کررہے تھے اور صرف داعش کے جنگجوﺅں پربمباری کررہے تھے ۔ ایردوغان نے بتایا کہ روسی طیارے کے کچھ حصے ترکی کی حدود میں بھی گرے تھے جس سے دوشہری زخمی ہوئے ۔ ان کے بقول پہلی بات یہ ہے کہ دہشتگرد تنظیم داعش اللا ذقیہ اور ترکمانوں کے علاقے میں موجود ہی نہیں ، اس لیے ہمیں بے وقوف نہ بنایاجائے ۔ ترک صدر نے مزید کہا کہ روس کا طیارہ مار گرانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا لیکن ہمیں اپنے ملک کی حفاظت اور شام میں اپنے بھائیوں کے دفاع میں یہ اقدام اٹھانا پڑا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں