ارونگ(نیوز ڈیسک) امریکا میں گھڑی بنا کر اسکول لے جانے والے 14 سالہ طالب علم احمد محمد نے گھڑی کو بم سمجھ کر گرفتار کیے جانے اور اسکول سے عارضی معطلی پر ڈیڑھ کروڑ ڈالر ہرجانے کا مطالبہ کردیا.خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق احمد محمد کے وکیل کیلی ہولنگز ورتھ کی جانب سے ارونگ شہر سے ایک کروڑڈالر جبکہ اسکول سے 50 لاکھ ڈالر ہرجانے کا مطالبہ کیا گیا ہے.احمد محمد کے وکیل کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ ان کے موکل کے ساتھ سب کے سامنے نارواسلوک کیا گیا، جس کے باعث وہ انتہائی ذہنی دباؤ کا شکار ہوئے.خط میں ہرجانے کے علاوہ ارونگ شہر اور اسکول سے محمد احمد سے معافی مانگنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے.احمد کے وکیل کا خط میں یہ بھی کہنا تھا کہ اگر 60 روز کے اندر ہرجانہ اور معافی نہ مانگی گئی تو قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔ارونگ شہر کے ترجمان میری بیٹھ سلوآن نے اس حوالے سے تبصرے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ احمد محمد کے وکیل کی جانب سے بھیجے گئے خط کا جائزہ لیا جارہا ہے.یاد رہے کہ احمد محمد کو رواں سال ستمبر میں بم بنانے کے شبہہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ 14 سالہ طالبعلم کو ٹیکساس کے میک آرتھر ہائی اسکول میں پیش آنے والے واقعے کے بعد ہر جانب سے حمایت ملی جسے ہتھکڑیاں پہنا کر بچوں کے قید خانے میں لے جایا گیا تھا۔احمد محمد اپنی گھڑی کے ہمراہ ریاست کے شہر ارونگ میں واقع اپنے اسکول اس امید کے ساتھ گیا تھا کہ وہ اپنی اس کاوش سے اساتذہ کو متاثر کرسکے گا تاہم اسکول انتظامیہ نے گھڑی کو بم سمجھ کر پولیس کو فون کردیا اور احمد محمد کو ہتھکڑیاں لگاکر بچوں کی جیل منتقل کردیا گیا، تاہم بعد ازاں گھڑی کی تصدیق ہونے پر اسے رہا کردیا گیا۔اس واقعے کے بعد احمد محمد کو کئی آفرز ملی جبکہ اہم امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھی تخلیقی سوچ رکھنے والے اس طالب علم کو اپنے ادارے کا حصہ بنانے کے لیے بے چین نظر آئیں۔احمد محمد کے اس تخلیقی کارنامے کو امریکی صدر براک اوباما نے بھی سراہا اور انہیں گھڑی لے کر وائٹ ہاؤس مدعو کیا تھا۔بعد ازاں احمد محمد نے اپنے خاندان سمیت امریکا چھوڑ کر قطر منتقل ہونے کا فیصلہ کرلیا تھا، جو اب وہاں اپنی تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں.