نئی دہلی(نیوز ڈیسک) بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی برطانیہ کے دورے پر روانہ ہونے والے ہیں اور دورے سے قبل اس بات پر بحث ہو رہی ہے کہ وہ اس دوران کن مسائل پر بات کریں گے۔ برطانیہ کے مختلف عجائب گھروں میں موجود قیمتی نوادرات اور جواہرات کو بھارت واپس لانے کا معاملہ بھی ان میں سے ایک ہے۔ بھارتی نڑاد برطانوی ایم پی کیتھ واز سمیت کئی گروپ گزشتہ کئی برسوں سے اس مسئلے کو اٹھاتے رہے ہیں اور ان لوگوں نے مودی کے دورے کے دوران اسے پیش کرنے کی درخواست بھی کی ہے۔ وسطی ریاست آندھرا پردیش کی ایک کان سے برآمد کوہ نور ہیرا پہلے 720 قیراط کا ہوا کرتا تھا۔ پہلے پہل بادشاہ علاوالدین خلجی کے جنرل ملک کافور نے اسے حاصل کیا تھا اور یہ برسوں تک خلجی خاندان کے خزانے میں رہا۔ مغل حکمران بابر کے پاس پہنچنے کے بعد اس نے مغلوں کے ساتھ کئی سو سال گزارے۔ شاہ جہاں کے تخت طاو¿س پر اپنی چمک پھیلانے کے بعد کوہ نور ہیرا مہاراجہ رنجیت سنگھ کے پاس پہنچا۔ ٹیپو سلطان کو اینگلو میسور جنگ میں شکست ہوئی تھی۔ سب کے بعد ایک تحفے کے طور پر کوہ نور برطانیہ کی ملکہ کو سونپا گیا اور اس کے بعد سے یہ ملکہ کے تاج میں جڑا ہوا ہے۔ بہر حال ایک زمانے میں دنیا کے سب سے بڑے ہیروں میں شمار ہونے والا کوہ نور اب صرف 105 قیراط کا ہی رہ گیا ہے۔
مزید پڑھئیے: ریحام نے طلاق کی وجہ کالا جادو قرار دے دیا
لندن کے برٹش میوزیم میں میسور کے بادشاہ ٹیپو سلطان کی تمام چیزیں سنبھال کر رکھی ہوئی ہیں۔ خصوصی کاریگری والی ٹیپو سلطان کی ایک وزنی تلوار ان میں سے ایک ہے۔ اسی کے اگلے خانے میں ٹیپو سلطان کی ایک خوبصورت سی انگوٹھی رکھی ہوئی ہے جسے سرنگا پٹنم میں ہونے والی جنگ میں ٹیپو سلطان کی موت کے بعد برطانوی فوج انگلینڈ لے گئی تھی۔ دنیا بھر میں مہاتما بودھ کے مجسمے اپنی منفرد شناخت رکھتے ہیں۔ تقریبا 500 کلو گرام وزن والی سلطان گنج بودھ کی قد آدم مورتی (مجسمہ) برطانیہ کے برمنگھم شہر کے میوزیم کی زینت ہے۔ تقریبا 1500 سال پرانا مہاتما بدھ کا یہ مجسمہ پیتل کا ہے جو 1861 میں بہار کے بھاگلپور ضلعے سلطان گنج علاقے میں ریل کی پٹریاں بچھاتے ہوئے ایک انگریز افسر کو ملا تھا۔ لندن کے برٹش میوزیم میں جب بھارتی سیاح پہنچتے ہیں تو سب کی نگاہیں سرسوتی کے مجسمے کو تلاش کرتی ہوتی ہیں۔ ہندو اور جین مذاہب میں علم، موسیقی اور ودیا کی دیوی تسلیم کی جانے والی سرسوتی کی مورتی کا تعلق وسطی بھارت کے مشہور بھوج شالا مندروں سے بتایا جاتا رہا ہے۔ تاریخ دانوں کے مطابق 1886 میں اس مورتی کو برطانوی میوزیم نے اپنے تحفظ میں لے لیا تھا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ نریندر مودی ان نوادرات کو واپس بھارت لے جانے میں کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں۔
مزید پڑھئیے:ذولفقار مرزا کے ایان علی اور آصف زرداری کے بارے میں تہلکہ خیز انکشافات
کیا مودی برطانیہ سے نوادرات واپس لا پائیں گے؟
10
نومبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں