دبئی(نیوزڈیسک) ایک سروے رپورٹ میں بھی دو عرب ملکوں کو مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے امیرترین ملک قرار دے دیا گیا ہے۔ دی کریڈٹ سوئس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی چھٹی سالانہ رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات اور قطر مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے امیرترین ملک ہیں۔ ان دونوں ملکوں میں ہر بالغ فرد اوسطاً 5لاکھ درہم (تقریباً1کروڑ 42لاکھ روپے)سے زائد کا مالک ہے۔رپورٹ کے مطابق 2014ءکے وسط سے 2015ءکے وسط تک امریکی ڈالر کی قدر میں اضافے کے باعث دنیا کی مجموعی دولت میں 13ٹریلین ڈالر کمی واقع ہوئی ہے۔ اگر ڈالر کی قیمت گزشتہ سال کی سطح پر مستحکم رہتی تو اس سال دنیا کی مجموعی دولت میں 13ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہوتا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئندہ چند سال تک دنیا بھر میں لوگوں کی دولت میں اضافہ ہوتا رہے گا اور 2020ءتک دنیا بھر میں کروڑ پتی افراد کی تعداد 4کروڑ90لاکھ سے تجاوز کر جائے گی جو موجودہ کروڑ پتی افراد کی تعداد میں 46فیصد اضافہ ہو گا۔مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے خطے میں اس وقت 3لاکھ 30ہزار کروڑ پتی افراد موجود ہیں جو 2000ءکی نسبت 240فیصد زیادہ ہیں۔ رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ 2020ءتک اس خطے میں کروڑ پتی افراد کی تعداد52فیصد اضافے کے ساتھ 5لاکھ سے تجاوز کر جائے گی۔قطر اس وقت دنیا کے امیر ترین ملکوں میں 21ویں نمبر پر ہے۔ 2000ءمیں اس فہرست میں قطر کا نمبر 29واں تھا۔دبئی میں کروڑ پتی افراد کی تعداد 59ہزار ہے جو 2020ءتک 62فیصد اضافے کے ساتھ 96ہزار ہونے کی توقع ہے۔