واشنگٹن(نیوز ڈیسک)امریکہ اور روس کے حکام کے مطابق دونوں ممالک کے مابین شام کی فضائی حدود میں طیاروں کے اتفاقی ٹکراؤ سے بچاؤ کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔روس نے 30 ستمبر سے شام میں فضائی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا اور اس کا کہنا تھا کہ وہ شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کو نشانہ بنا رہا ہے۔گذشتہ ہفتے دونوں ممالک کے طیارے ’ایک ہی جنگی فضا‘ میں داخل ہوگئے تھے اور ان کے درمیان محض چند میل کا فاصلہ تھا۔دونوں ممالک کی جانب سے اس معاہدے کی کوششیں گذشتہ ماہ کے اواخر سے کی جارہی تھیں۔پیٹاگون کے ترجمان پیٹر کک کا کہنا ہے کہ اس معاہدہ کا متن ماسکو کی درخواست پر خفیہ رکھا جائے گا، لیکن اس معاہدے کے مطابق دونوں جانب سے مواصلات اور زمین پر ایک ہاٹ لائن کے قیام کا طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔پیٹر کک کے مطابق دونوں ممالک اپنے اہداف کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ نہیں کریں گے۔ترجمان پینٹاگون کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کی رو سے دونوں ممالک کے طیارے ایک دوسرے سے ’محفوظ‘ حد تک فاصلے پر رہیں گے، تاہم انھوں نے اس امر کی تصدیق نہیں کی کہ متعین کردہ فاصلوں پر دونوں ممالک متفق ہیں یا نہیں۔خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے پیٹاگون کا کہنا تھا کہ روس اور امریکی جنگی جہاز 10 سے 20 میل کے فاصلے تک قریب آگئے تھے۔روسی نائب وزیر دفاع انگولی انتونوف کا کہنا تھا کہ معاہدہ ’متعدد اصول و ضوابط پر مشتمل ہے جس کا مقصد امریکی اور روسی طیاروں کے درمیان واقعات کی روک تھام ہے۔‘واضح رہے کہ مغربی ممالک اور شامی سرگرم کارکنان کا کہنا ہے کہ روسی جنگی جہاز شام میں شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے بجائے دیگر گروہوں کو نشانہ بنا رہے ہیں تاہم روس ان دعووں کے تردید کرتا ہے۔روس کا کہنا ہے کہ اس نے شام میں دولت اسلامیہ اور دیگر جہادی گروہوں کے خلاف فضائی کارروائیوں کا آغاز اپنے اتحادی شامی صدر بشار الاسد کی درخواست پر کیا ہے۔امریکی حکام کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ انھیں روسی فضائی کارروائیوں کے آغاز سے محض چند لمحے قبل باخبر کیا گیا تھا۔پیر کو شام کے شمال مغربی علاقے میں روس نے فضائی حملے میں کم سے کم 45 افراد ہلاک ہو ئے تھے۔