واشنگٹن(نیوزڈیسک)امریکا اور یورپی ممالک نے ایران پر لگی تجارتی پابندیاں اٹھانے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ یہ پیشرفت ایران کے چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدے پر عملدرآمد شروع ہونے کے تناظر میں سامنے آئی ہے، فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق غیر ملکی کمپنیاں فی الفور ایران کی تیل کی صنعت اور بینکوں کے ساتھ براہ راست تجارتی تعلقات استوار نہیں کر سکیں گی۔ اس حوالے سے پابندیاں اس وقت تک قائم رہیں گی جب تک کہ ایران ان اقدامات پر عملدرآمد شروع نہیں کر دیتا جو اس کے ساتھ معاہدے میں طے کیے گئے ہیں۔معاہدے کے مطابق پابندیاں ختم کرنے کے حوالے سے اگلے مرحلے کا آغاز جسے ’اِمپلیمینٹیشن ڈے کا نام دیا گیا ہے، اس وقت ہو گا جب اقوام متحدہ کا جوہری توانائی کا ادارہ آئی اے ای اے اس بات کی تصدیق کر دے گا کہ ایران نے اپنے جوہری پروگرام کا دائرہ ڈرامائی حد تک کم کر دیا ہے، ایران نے کہا کہ یہ طویل عمل شاید اسی ہفتے شروع ہو جائے گا،قبل ازیںامریکی صدر باراک اوباما نے پیر کے روز اعلان کیاکہ آج کا دن ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے، ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔یورپی یونین نے بھی ایران پر لگی پابندیاں اٹھانے کے لیے ایک قانونی فریم ورک تیار کیا ہے۔ یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ بیان میں کہاکہ یہ معاہدہ جولائی میں ہونے والی ڈیل پر عملدرآمد کو ایک قدم مزید قریب لے آیا ہے، جس پر ہم مضبوطی سے قائم ہیں، ایرانی جوہری پروگرام کے سربراہ علی اکبر صالحی کا کہنا تھاکہ جو ہم نے مکمل کرنا ہے، وہ ایک بڑا کام ہے۔ ہم اس ہفتے یا آئندہ ہفتے یہ شروع ہونے کی امید کر رہے ہیں،تہران کی طرف سے امید ظاہر کی گئی ہے کہ ’اِمپلیمینٹیشن ڈے‘ جلد شروع ہو سکے گا، دو مہینے سے بھی کم وقت میں۔ تاہم واشنگٹن کی طرف سے محتاط انداز میں کہا گیا ہے کہ اس پر عملدرآمد جلد شروع کرنے کی بجائے درست طور پر شروع کرنا زیادہ اہم ہے۔