نئی دہلی(نیوزڈیسک) بھارت میں وزیراعظم نریندر مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد اقلیتوں ، بالخصوص مسلمانوں کیخلاف پر تشدد اور نفرت انگیز واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہاہے ، گائے ذبح کرنے کے معاملے پر حالیہ ہفتوں میں تشدد کے متعدد واقعات کے دوران دو مسلمان شہید کر دیئے گئے ۔ پیر کو ایک ہی روز جہاں ایک طرف انتہا پسند ہندوﺅں نے پاکستانی کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان کی بھارتی ہم منصب کے ساتھ ملاقات منسوخ کرا دی ، مقبوضہ کشمیر کے مسلمان رکن اسمبلی انجینئر راشد پر سیاہ پینٹ سے حملہ کیا اور عالمی شہرت رکھنے والے مسلمان پاکستانی امپائر علیم ڈار کو بھارت اور جنوبی افریقہ کے درمیان ہونیوالے کرکٹ میچز میں امپائرنگ کی صورت میں حملے کی دھمکی دی وہیں بھارت کا نام نہاد تعلیم یافتہ طبقہ بھی سوشل میڈیا پر ہندوازم کے فروغ اور مسلمانوں کیخلاف متعصبانہ ریمارکس اور پوسٹوں کے ذریعے سرگرم رہا۔ پیر کو بھارت میں سوشل میڈیا کی معروف ویب سائٹ ٹوئٹر پر جو ٹرینڈ کئی گھنٹے سر فہرست رہا وہ #wakeuphindus یعنی جاگو ہندوﺅ جاگو تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نہ صرف بھارت کی انتہاءپسند ہندو تنظیمیں بلکہ نام نہاد تعلیم یافتہ طبقہ بھی بھارت کے سیکیولر نظریات کو فراموش کر کے ہندو ازم کے فروغ کیلئے کوشاں ہے ۔