ممبئی(نیوزڈیسک) بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کوئی نئی بات نہیں جب کہ مودی کی انتہا پسند حکومت آنے کے بعد سے تو بھارتی مسلمانوں پر عرصہ حیات مزید تنگ ہونے لگا ہے۔دنیا کی سب سے بڑی جمہوری ریاست قرار دینے والے بھارت نے ہمیشہ ہی یہ راگ الاپا کہ وہ سیکیولر ریاست ہے جہاں مذہبی رواداری اور ایک دوسرے کے مذہب کا احترام کیا جاتا ہے لیکن اس کے برعکس ہندو انتہا پسند جماعتوں کی تنگ نظری نے مسلمانوں کی زندگی کو مشکل بنادیا ہے اور خاص طورپر ممبئی مسلمانوں کے علاقہ ممنوع قرار دیا جا چکا ہے جہاں آئے روز انتہا پسند ہندو مسلمانوں کو اپنی تصب کی بھیٹ چڑھاتے رہتے ہیں۔ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا ممبئی کے علاقے باندرا میں جہاں پولیس اسٹیشن میں اہلکاروں نے مسلم نوجوان عاصم خان کوپاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا ایجنٹ قرار دے کرنہ صرف انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ اس سے کہا گیا کہ وہ اوراس کا خاندان بھارت چھوڑ کرپاکستان چلا جائے۔ 19 سالہ عاصم خان کے اہل خانہ نے پولیس اہلکاروں کے تشدد کے خلاف جب تھانے کے باہراحتجاج کیا تو انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئی دوسری جانب ممبئی میں ہی مسلمانوں کو جائیداد کی خریدوفروخت میں بھی انتہائی مشکلات کا سامنا ہے پورے ممبئی میں اگر مسلمان مکان یا فلیٹ کرائے پر لینا چاہیں یا خریدنا چاہیں تومسلمان اب ممبئی میں نہ تو اپنا مکان خرید سکتے ہیں اور نہ ہی کرائے پر کوئی گھر حاصل کرسکتے ہیں یہی وجہ ہے کہ بھارت کی مقبول اداکارہ اور سماجی کارکن شبانہ اعظمی بھی ایک ٹی وی پروگرام کے دوران مسلمانوں پر ہونے والے ظلم پر خاموش نہ رہ سکیں اور ہندو انتہا پسند سوچ کے خلاف کھل کر بول اٹھیں۔ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کی حکومت نے ریاست مہاراشٹرا میں ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں مسلمانوں کے لئے مختص کیا گیا 5 فیصد کوٹہ بھی ختم کردیا ہے جب کہ مہاراشٹرا میں گائے کو ذبح کرنے اور اس کے گوشت کے استعمال پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔