کرناٹک(نیوز ڈیسک)بھارتی ریاست کرناٹک کے سابق نائب وزیر اعلی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما کے ایس ایشورپّا ریپ سے متعلق اپنے ایک بیان کے بعد تنازعات میں گھر گئے ہیں۔ایک خاتون رپورٹر نے ان سے جب سوال کیا کہ ’ آج کل ریپ کے بہت سے واقعات ہو رہے ہیں۔ تو حزب اختلاف کی جماعت کے طور پر آپ اس بارے میں کیا کر رہے ہیں؟اس کے جواب میں بی جے پی کے رہنما نے کہا: ’آپ ایک خاتون ہیں۔ اگر آپ کو کوئی کھینچ کر لے جائے اور ریپ کر دے اور ہم لوگ اپوزیشن والے کسی دوسری جگہ پر بیٹھے ہوں تو ہم لوگ کیا کر سکتے ہیں۔‘ریاستی اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما ایشورپّا کے اس بیان کی کئی جانب سے مذمت ہو رہی ہے۔ریاست کے سابق وزیر اعلی ایچ ڈی یمارا سوامی نے اسے ’انتہائی غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیا۔لیکن بے جے پی کے رہنما کو اپنے اس بیان پر قطعی افسوس نہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے کوئی غلط بات نہیں کی ہے۔ وہ کہتے ہیں: ’وہ اپوزیشن کے کردار کے بارے میں جاننا چاہتی تھیں۔ میں نے ایک مثال دی۔ ریاست کے وزیر داخلہ بیرون ملک ہیں اور اس طرح کے واقعات ہو رہے ہیں۔ اسی لیے میں نے تو صرف ایک مثال دی تھی۔‘انھوں نے کہا: ’پتہ نہیں کیوں ایک ٹی وی چینل افواہیں پھیلا رہا ہے۔ کرناٹک کی خواتین ایشورپّا کو اور عورتوں کے لیے ان کے احترام کو جانتی ہیں۔ خواتین سے متعلق ہماری پارٹی کا رخ بالکل واضح ہے۔ تو یہ تنازع غیر ضروری ہے۔ میں اپنے بیان سے متعلق افسوس ظاہر کرنے والا نہیں ہوں۔ میں نے کچھ بھی غلط نہیں کہا ہے۔‘بھارت کے مختلف علاقوں میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات ہوتے رہتے ہیں اور تمام کوششوں کے باوجود اس پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔خواتین کے حقوق اور ان کے تحفظ سے متعلق بیداری کی مہم بھی جاری ہے لیکن اس کے باوجود ریپ کے واقعات میں کم نہیں ہو رہے ہیں۔ جس پر کئی حلقوں نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔