واشنگٹن(نیوزڈیسک)بھارت میں رونماہونے والے سانحہ دادری کی گونج امریکا تک جا پہنچی،گائے کا گوشت کھانے کے مسئلے پر حالیہ تلخی ، اقلیتوں کے حقوق کی پامالی اور بعض افسوسناک واقعات پر امریکا نے مودی سرکار کی کلاس لے لی۔بھارتی وزیر اعظم کی امریکی صدر سے بے تکلفی،براک اوباما سے نریندر مودی کی چاپلوسی،جادو کی جھپی،اور گرم گرم چائے کی پیالی،مودی سرکار کے کچھ کام نہ آئی۔بھارت میں مودی کے دورحکومت میں بڑھتی فرقہ پرستی پرامریکا نے مودی سرکار کو کھری کھری سنا دی۔گائے کے گوشت کو بنیاد بنا کر بے گناہ مسلمانوں کے قتل پر امریکا بھی چیخ پڑا،سانحہ دادری پر امریکا کے مذہبی آزادی سے متعلق امور کے ایک اعلی سفارت کار ڈیوڈ سیپراسٹین نے کہا ہے کہ امریکا نے مودی حکومت سے ملک بھر میں رواداری اور انکساری کے اصولوں کو عملی جامہ پہنانے پر زور دیا ہے۔اس سے پہلے 2004میں عالمی مذہبی آزادی پر جاری کی گئی امریکی محکمہ خارجہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بھارت میں مذہب سے متاثرہ قتل،گرفتاریاں ،فسادات اور زبردستی تبدیلی مذہب کے واقعات رونما ہوءِے ہیں اوربعض معاملات میں پولیس فرقہ وارانہ تشدد سے موثر طریقے سے نمٹنے میں ناکام رہی ہے۔وزیر خارجہ جان کیری کی طرف سے جاری اس سالانہ رپورٹ میں محکمہ خارجہ نے کہا کہ کچھ سرکاری اہلکاروں نے اقلیتوں کے خلاف امتیازی بیانات دیئے ہیں۔