ترن تارن (نیوز ڈیسک)بھارتی ریاست پنجاب کے ضلع ترن تارن کے ایک گاؤں میں سنیچر کی صبح سکھوں کی مقدس کتاب گروگرنتھ صاحب کے ساتھ بے ادبی کے ایک اور وا قعے کی اطلاعات کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی ہے۔چند روز قبل فرید کوٹ میں بھی اسی طرح کے ایک واقعے کے بعد کشیدگی پھیل گئی تھی جس کے بعد پر تشدد مظاہروں کا سلسلہ چل پڑا۔ ان واقعات میں اب تک پولیس کی کارروائی میں دو افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ترن تارن کے پولیس سپرنٹینڈنٹ جگموہن سنگھ نے سنیچر کے واقعے تصدیق کرتے ہوئے بی بی سی کو بتایا کہ پولیس نے اس سلسلے میں ایک کیس درج کر لیا ہے اور معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔اطلاعات کے مطابق باٹھ گاؤں میں گروگرنتھ صاحب کی بے ادبی کا واقعہ پیش آیا ہے۔ اس خبر کے پھیلتے ہی کئی سکھ تنظیمیں مشتعل ہوگئیں۔گاؤں میں آنے والے سکھ گرو دوارا مینیجنگ کمیٹی کے سابق نائب صدر اروندر پال سنگھ کے ساتھ دھینگا مشتی ہوئی۔ مظاہرین نے ہفتے کی صبح اخبار لے جا رہے ایک گاڑی کو آگ لگا دی۔ سکھ تنظیموں میں میڈیا کے خلاف بھی شدید غم و غصہ ہے۔دوسری طرف بدھ کو فرید کوٹ میں مظاہرین پر فائرنگ کا حکم دینے والے ضلع کے سینئر پولیس سپرنٹینڈنٹ چرنجکت سنگھ کو معطل کر دیا گیا ہے۔فرید کوٹ میں پولیس کی فائرنگ سے دو افراد ہلاک ہوگئے تھے اور کئی لوگ زخمی ہوئے تھے۔گزشتہ ہفتیگروگرنتھ صاحب کی مبینہ بے ادبی کے بعد سے پنجاب کے کئی اضلاع میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔ اس کے خلاف پر تشدد مظاہروں کے بعد پنجاب کے کئی اضلاع میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔امرتسر کے پولیس کمشنر جتیندر پال سنگھ اولکھ نے بتایا کہ جہاں جہاں ضرورت ہے پولیس فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق ضلعے میں صورت حال قابو میں ہے۔اطلاعات کے مطابق سنیچر کو ہی پنجاب کے وزیر اعلی پرکاش سنگھ بادل امرتسر میں سکھوں کی مقدس ترین عبادت گاہ گولڈن ٹیمپل جائیں گے اور تازہ حالات پر سکھ گرودوارہ مینیجنگ کمیٹی سے بات چیت کریں گے۔