صنعا(اے این این) یمن کے شہر مرب میں عرب اتحادی فوج کے کمانڈر بریگیڈئر علی یوسف الکعبی نے بتایا ہے کہ حوثی اور علی عبداللہ صالح کے حامی جنگجوں پر مشتمل باغیوں کے ساتھ جھڑپوں کے بعد گورنری کے مغربی علاقے میں واقع صراوح ڈائریکٹوریٹ پر قبضہ کر لیا گیا ہے۔بریگیڈئر الکعبی نے لڑائی میں حوثی ملیشیا کے متعدد جنگجوں کی ہلاکت اور بڑی تعداد کو زندہ گرفتار کرنے کا بھی دعوی کیا ہے۔ادھر اتحادی فوج میں شامل لڑاکا طیاروں نے دارلحکومت صنعا کے جنوب میں واقع ضبوہ فوجی کیمپ کو نشانہ بنایا۔ نیز جنوبی صنعا ہی کے علاقے السبعین کو پر بھی اتحادی طیاروں نے بمباری کی۔تعز شہر میں باغیوں کے متعدد ٹھکانوں پر اتحادی طیاروں کی بمباری سے حوثی اور صالح ملیشیا کے 18 باغی ہلاک ہوئے۔ میدان جنگ میں پے در پے شکست سے بےحال حوثی باغیوں نے اپنی 32 فوجی گاڑیاں لحج شہر کی شمالی مشرقی المسمیر ڈائریکٹوریٹ منتقل کر دی ہیں۔دارلحکومت صنعا میں زوردار دھماکے سے شمالی علاقہ لرز اٹھا۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکا صنعا کے علاقے النہضہ کے سامنے جامع النور میں بارودی سرنگ پھٹنے سے ہوا۔عراق اور شام میں برسرپیکار سخت گیر جنگجو گروپ داعش نے یمن کے جنوبی شہر عدن میں سرکاری ہیڈکوارٹرز اور سعودی عرب کی قیادت میں فوجی اتحاد کے اڈے پر تباہ کن بم حملوں کی ذمے داری قبول کرلی ہے۔ان حملوں میں پندرہ فوجی ہلاک ہوگئے ہیں۔داعش نے آن لائن جاری کردہ ایک بیان میں دعوی کیا ہے کہ اس کے چار خودکش بمباروں نے عدن میں دو اہداف کو نشانہ بنایا تھا۔ دو حملہ آوروں نے بارود سے لدی گاڑیوں کو القصر ہوٹل میں دھماکوں سے اڑایا ہے۔اس ہوٹل میں یمنی حکومت کے ہیڈکوارٹرز واقع ہیں۔داعش نے ان دونوں خودکش بمباروں کی شناخت ابو سعد العدنی اور ابو محمد الساحلی کے نام سے کی ہے۔
زید پڑھئے: سابق وزیراعظم فلم اسٹار بن گئے ۔
داعش نے بیان میں مزید کہا ہے کہ ان حملوں میں فوجی مارے گئے ہیں مگران کی تعداد نہیں بتائی ہے۔قبل ازیں متحدہ عرب امارات کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وام نے ٹویٹر پر یہ اطلاع دی تھی کہ یمن کے جنوبی شہر عدن میں متعدد راکٹ حملوں میں سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحاد کے پندرہ فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔یمن میں عرب اتحادی فوج کی قیادت نے عدن میں ہونے والے حملے میں ایک سعودی فوجی کے شہید ہونے کی تصدیق کی ہے۔ متحدہ عرب امارات کے جنرل کمان نے فوج کے عدن میں ایک کیمپ پر حملے میں اپنے چار فوجیوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔ اماراتی اعلان کے مطابق ان حملوں کے اس کے متعدد فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں۔۔یمنی حکومت کے ایک ترجمان اور مقامی لوگوں نے بتایا کہ عدن کے مغربی حصے میں واقع القصر ہوٹل میں متعدد دھماکے ہوئے تھے۔اسی ہوٹل میں یمن کے نائب صدر اور وزیراعظم خالد بحاح کے علاوہ اعلی سرکاری عہدے دار ٹھہرے ہوئے ہیں۔یمنی فوج اور اس کے اتحادیوں کے جولائی میں عدن پر دوبارہ قبضے اور وہاں سے حوثی باغیوں کی پسپائی کے بعد یہ سب سے بڑا اور تباہ کن حملہ تھا۔العربیہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق منگل کی صبح القصر ہوٹل پر راکٹ گرینیڈ فائر کیے گئے تھے اور یہ راکٹ ہوٹل کے داخلی حصے میں گرے تھے۔عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ ہوٹل کے گیٹ پر ایک میزائل فائر کیا گیا تھا اور ایک میزائل اس کے نزدیک گرا تھا جبکہ شہر کے علاقے البریقہ میں تیسرا میزائل گرا ہے۔العربیہ پر نشر کی گئی تصاویر میں سیاہ دھویں کے بادل بلند ہوتے دیکھے جاسکتے ہیں۔اس حملے کے بعد القصر ہوٹل کے ارد گرد سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔واضح رہے کہ یمن کے نائب صدر اور وزیراعظم خالد بحاح اپنی کابینہ کے سات وزرا اور دیگر اعلی عہدے داروں کے ہمراہ 16 ستمبر کو سعودی عرب سے عدن واپس آئے تھے۔وہ تب سے القصر ہوٹل ہی میں مقیم ہیں اور وہیں سے کاروبار حکومت چلا رہے ہیں۔یمنی ذرائع کے مطابق وہ بم حملے میں محفوظ رہے ہیں۔خالد بحاح قبل ازیں یکم اگست کو مختصر وقت کے لیے عدن آئے تھے اور وہ پھر واپس الریاض چلے گئے تھے جہاں وہ صدر عبد ربہ منصور ہادی کے ہمراہ مقیم تھے اور وہیں سے جلاوطن حکومت چلا رہے تھے۔یمنی صدر ،وزیراعظم اور ان کی کابینہ کے ارکان مارچ میں عدن پر حوثی باغیوں کے قبضے کے بعد سعودی عرب منتقل ہوگئے تھے۔جولائی میں صدر منصور ہادی کی وفادار فورسز اور جنوبی مزاحمت سے تعلق رکھنے والے جنگجووں نے سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحاد کی فضائی مدد سے عدن اور دوسرے جنوبی شہروں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا تھا اور وہاں سے حوثی باغیوں اور ان کی اتحادی ملیشیاوں کو نکال باہر کیا تھا۔