بدھ‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2025 

8بنیادی شرائط،ملا اختر منصور نے حامی بھرلی

datetime 16  ستمبر‬‮  2015 |

اسلام آباد(نیوزڈیسک) افغان طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ قیادت کے معاملے پر اختلافات دور ہو گئے ہیں اور ملا عمر کے بیٹے اور اُن کے بھائی سمیت اُن کے دیگر رشتہ داروں نے طالبان کے نئے امیر کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔طالبان کے ایک بیان کے مطابق ملاعمر کے بھائی ملا عبدالمنان اور ملاعمر کے بڑے بیٹے ملا محمد یعقوب نے افغان طالبان کے نئے سربراہ ملا اختر منصور کی حمایت کر دی ہے۔ملاعمر کے رشتہ داروں تک براہ راست رسائی تو نہیں ہو سکی لیکن خبر رساں ادارے ’روئیٹرز‘ کے مطابق ملاعمر کے بیٹے کے ایک قریبی ساتھی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ آٹھ بنیادی شرائط منظور کیے جانے کے بعد ایک خفیہ تقریب منعقد کی گئی۔اطلاعات کے مطابق شرائط میں مرکزی مجلس شوریٰ میں اصلاحات یا اس کی تنظیم نو اور اتفاق رائے سے قیادت منتخب کرنا شامل ہے۔طالبان کے مرکزی ترجمان نے تصدیق کہ جن معاملات پر اتفاق ہوا ہے اُن تبدیلیوں پر عمل درآمد کیا جائے گا۔افغان طالبان کے ترجمان کے مطابق ملا اختر منصور اور اُن کے ساتھیوں نے وعدہ کیا ہے کہ ذاتی طور پر فیصلوں کی بجائے صرف مرکزی مجلس شوریٰ ہی کے پاس فیصلہ سازی کا اختیار ہو گا۔افغان طالبان نے اپنے بانی رہنما ملا عمر کی موت کی تصدیق رواں سال جولائی میں کی تھی۔ تاہم طالبان نے بعد ازاں تسلیم کیا کہ ملا عمر کا انتقال 2013ء میں ہو گیا تھا اور اُن کی موت کی خبر کو مصلحتاً پوشیدہ رکھا گیا۔واضح رہے کہ پاکستان کی میزبانی میں طالبان اور افغان حکومت کے عہدیداروں کے درمیان پہلی براہ راست ملاقات اسلام آباد کے قریب سیاحتی مقام مری میں ہوئی تھی، جس میں امریکہ اور چین کے نمائندے بھی شریک تھے۔افغانستان میں امن و مصالحت کے اسی سلسلے میں مذاکرات کا دوسرا دور بھی پاکستان میں ہی ہونا تھا لیکن عین وقت پر ملا عمر کے انتقال کی خبروں کے بعد یہ دور معطل کر دیا گیا۔لیکن جب افغان طالبان کی طرف سے ملا اختر منصور کو نیا سربراہ مقرر کیا گیا تو ملا عمر کے بیٹے ملا یعقوب اور کئی دیگر سینئیر طالبان رہنماؤں کی طرف سے اس پر اعتراضات سامنے آئے۔قیادت ہی کے معاملے پر طالبان کے باہمی اختلافات اور کابل سمیت افغانستان کے مختلف علاقوں میں حالیہ مہینوں میں ہونے والے مہلک حملوں کی وجہ سے افغانستان میں امن و مصالحت کا عمل رک گیا

مزید پڑھئے: پولیو ٹیم پر حملہ کرنیوالے اپنے انجام کو پہنچ گئے

۔پاکستانی عہدیداروں کی طرف سے اس توقع کا اظہار کیا جاتا رہا ہے کہ افغان طالبان کے قیادت کے مسئلے کے حل کے بعد ممکنہ طور پر امن کی کوششیں بحال ہو سکیں گی۔پاکستانی وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے بدھ کو وائس آف امریکہ سے مختصر گفتگو میں افغان طالبان کی قیادت کے درمیان اختلافات پر تو کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم اُن کا کہنا تھا کہ امن مذاکرات کی بحالی کا فیصلہ افغانستان ہی کو کرنا ہے۔



کالم



جہانگیری کی جعلی ڈگری


میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…