تہران(نیوزڈیسک)ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ تہران شام کے بحران کے حل کے لیے کسی بھی علاقائی ملک یا عالمی طاقت کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے بشرطیکہ بات چیت کو صدر بشارالاسد کی رخصتی کے ساتھ مشروط نہ کیا جائے۔عرب ٹی وی کے مطابق صدر حسن روحانی نے ان خیالات کا اظہار منگل کو تہران میں آسٹریا کے صدرھائنز فشرکے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہماری اولین ترجیح شام میں امن وامان کے قیام اور پناہ گزینوں کی اپنے گھروں کو واپسی پر مرکوز ہونی چاہیے۔ بشارالاسد کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ بعد میں حل کرلیا جائے گا۔نیوز کانفرنس کے دوران جب صدر روحانی سے پوچھا گیا کہ آیا تہران شام کے معاملے پر سعودی عرب یا امریکا کے ساتھ بھی مذاکرات کی میز پربیٹھنے کوتیار ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ” ہم خطے کے کسی بھی ملک یا بیرونی ملک کے ساتھ شام کے بحران کے حل کے لیے مذاکرات کرنے کو تیارہیں”۔ انہوں نے کہا کہ شامی قوم قتل ہو رہی ہے، لاکھوں لوگ اپنے گھروں سے محروم ہوچکے ہیں، ہماری پہلی ترجیح بے گھر ہونے والوں کی واپسی، خون خرابے کا خاتمہ اور امن وامان کا قیام ہونی چاہیے۔ ملک کے سیاسی مستقبل میں بشارالاسد کے کردار کے تعین کا معاملہ بعد میں حل کیا جاسکتا ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں