ہفتہ‬‮ ، 05 جولائی‬‮ 2025 

امریکہ کا پاک بھارت امور میں ٹانگ نہ اڑانے کا فیصلہ

datetime 25  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (نیوز ڈیسک)پاکستان اور بھارت کے درمیان شدید کشیدگی کے باوجود امریکہ نے دونوں ملکوں کے معاملات میں ”ٹانگ نہ اڑانے“ کا فیصلہ کیا تاہم امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ دونوں ہمسایہ ملکوں پر لازم ہے کہ ’تناو¿ کے ماحول میں کمی لائیں‘ اور ’مذاکرات کے ذریعے اپنے مسائل کا حل تلاش کریں۔ترجمان جان کِربی نے یہ بات اخباری بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہی۔جان کِربی نے کہا کہ اوفا میں اعلیٰ سطحی اعلان کہ قومی سلامتی کے مشیران مذاکرات کریں گے ایک حوصلہ افزا اقدام تھا، لیکن بات چیت کی منسوخی ’ایک مایوس کن بات ہے‘۔تناو¿ میں کمی لانے کے لیے، ہم دونوں فریق پر زور دیتے ہیں کہ مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا جائے۔مسئلہ کشمیر کے بارے میں سوال پر ترجمان نے کہا کہ باہمی معاملات کو حل کرنا دونوں ملکوں کا کام ہے؛ اور یہی وجہ ہے کہ ہم مذاکرات پر زور دیتے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ جہاں تک انسداد دہشت گردی اور انتہا پسندی کا معاملہ ہے، ان کا خطرہ سبھی ملکوں کو لاحق ہے، جس سلسلے میں، اِن ملکوں کے علاوہ، ہم سب کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔یہ معلوم کرنے پر آیا تناو¿ کے ماحول میں کمی لانے کے سلسلے میں امریکہ کوئی کردار ادا کر سکتا ہے، ترجمان نے کہا کہ ہم یہ کہتے ہیں کہ مذاکرات کی منسوخی پر ہمیں مایوسی ہوئی ہے، جب کہ یہ کام دونوں ملکوں کا ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور بات چیت کے ذریعے اپنے مسائل حل کریں۔جب ان سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر خارجہ جان کیری کی جانب سے بھارت اور پاکستان کے وفود سے ملاقات کے بارے میں پوچھا گیا، تو ترجمان نے کہا کہ وزیر خارجہ بے انتہا مصروف ہوں گے‘، جب کہ ’ابھی ان کی ملاقاتوں کا کوئی شیڈول تیار نہیں ہوا۔افغانستان میں دہشت گردی کے واقعات کے بارے میں ایک سوال پر جان کربی نے کہا کہ طالبان کی جانب سے دہشت گردی کے واقعات میں تیزی پر امریکہ کو شدید تشویش ہے، ساتھ ہی ترجمان نے کہا کہ امریکہ افغان قیادت میں امن اور مفاہمت کے لیے کی جانے والی تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ کابل میں ہونے والے ایک حالیہ بم حملے میں نیٹو کے تین کانٹریکٹر ہلاک ہوئے، جس کی طالبان نے ذمہ داری قبول کی ہے۔ترجمان کے بقول یہ ایک سنجیدہ مشن ہے جس میں ساتھ دینے کے عزم پر ہم قائم ہیں۔تاہم، ترجمان نے واضح کیا کہ افغانستان کے بارے میں کوئی ’نئی حکمت عملی تشکیل نہیں دی گئی‘، جب کہ صرف ان طالبان سے بات چیت ہوسکتی ہے جو اپنے کیے پر نادم ہوں اور دہشت گردی کی کھل کر مذمت کریں۔طالبان سے بات چیت کے سلسلے میں چین کی شرکت کے بارے میں ایک اور سوال پر، ترجمان نے کہا کہ امن و مفاہمت کے لیے، ہم افغان قیادت میں کی جانے والی بات چیت کی حمایت کرتے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…