واشنگٹن(نیوزڈیسک)پاکستان اور بھارت کو دی جانیوالی امریکی امداد کے اعداد و شمارنے سب کو حیران کردیا- یو ایس ایڈ کے مرتبہ کردہ اعدادوشمار کے مطابق امریکہ نے 1946 سے 2012 کی مدت کے دوران بھارت کو سب سے زیادہ اقتصادی امداد دی ہے جبکہ اسرائیل کو اسی مدت کے دوران فوجی امداد کی سب سے زیادہ مقدار فراہم کی گئی۔اس کے مقابلے میں پاکستان کو اقتصادی امداد کی مد میں 44.4 ارب ڈالرز فراہم کیے گئے ان میں سے 13.8 ارب ڈالرز یو ایس ایڈ کے پروگراموں کے لیے جبکہ 13.7 ارب ڈالرز اکنامک سپورٹ فنڈ اور سکیورٹی سپورٹ امداد کی مد میں دئیے گئے،امریکہ سے سب سے زیادہ فوجی امداد حاصل کرنے والے دس ملکوں کی فہرست میں پاکستان کا نام شامل نہیں تاہم سب سے زیادہ مجموعی غیرملکی امداد حاصل کرنے والے ملکوں کی فہرست میں پاکستان 57.3 ارب ڈالرز کے ساتھ گیارہویں نمبر پر ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ ےک مطابق امریکہ نے 66 برسوں کی اس مدت کے دوران 199 ارب ڈالرز کی سب سے بڑی غیرملکی امداد فراہم کی۔اس اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 1946 سے 2012 تک بھارت نے تقریباً65.1 ارب ڈالرز کی اقتصادی امداد وصول کی۔بھارت کے بعد اسرائیل کا نمبر ہے جسے 65 ارب ڈالرز اقتصادی امداد کی مد میں دئیے گئے۔اقتصادی امداد کی مد میں 44.4 ارب ڈالرز کی وصولی کے ساتھ پاکستان پانچ سرفہرست ممالک میں شامل ہے۔ واضح رہے کہ اس مدت میں امریکا کی جانب سے کل 200 ملکوں اور خطوں کو اقتصادی امداد فراہم کی گئی۔امریکہ سے 1946 سے 2012 کی مدت کے دوران اقتصادی امداد وصول کرنے والے دس سرفہرست ممالک اور انہیں دی گئی کے مطابق بھارت ہندوستان 65.1 ارب ڈالرز کے ساتھ سر فہرست ہے جبکہ اسرائیل کو65 ارب ڈالرز، برطانیہ 63.6 ارب ڈالرز،مصر 59.6 ارب ڈالرز،پاکستان 44.4 ارب ڈالرز، ویتنام41 ارب ڈالرز، عراق 39.7 ارب ڈالرز، جنوبی کوریا 36.5 ارب ڈالرز،جرمنی33.3 ارب ڈالرزاور فرانس دسویں نمبر پر فرانس کو31 ارب ڈالرزکی امداد دی گئی۔بھارت کو دی گئی امریکی امداد مختلف شعبوں اور پروگراموں پر محیط ہے جن میں بچوں بقا اور صحت، ترقیاتی امداد، ایچ آئی وی/ایڈز کے لیے اقدامات، نقل مکانی اور پناہ گزینوں کے لیے امداد، امداد برائے خوراک اور نارکوٹکس کنٹرول کے لیے امداد شامل ہیں۔اس امداد کا بڑا حصہ یو ایس ایڈ کے مختلف پروگراموں کے لیے فراہم کی گئی 26 ارب ڈالرزامداد پر مشتمل ہے۔اسرائیل کو دی گئی 65 ارب ڈالرز کی اقتصادی امداد کا بڑا حصہ اس کے اقتصادی سپورٹ فنڈ اور سیکیورٹی سپورٹ امدادکے تحت دیا گیا، اور 56.5 ارب ڈالرز ان پروگراموں کے تحت فراہم کیے گئے۔اس کے مقابلے میں پاکستان کو اقتصادی امداد کی مد میں 44.4 ارب ڈالرز فراہم کیے گئے۔ ان میں سے 13.8 ارب ڈالرز یو ایس ایڈ کے پروگراموں کے لیے جبکہ 13.7 ارب ڈالرز اکنامک سپورٹ فنڈ اور سیکیورٹی سپورٹ امداد کی مد میں دئیے گئے۔اسرائل نے 1946 سے 2012 کی مدت کے دوران 134 ارب ڈالرز کی فوجی امداد حاصل کی۔واضح رہے کہ امریکہ سے فوجی امداد حاصل کرنے والے ملکوں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ویتنام ہے اور اس کو ملنے والی امداد اسرائیل کو دی گئی امداد سے کہیں زیادہ کم ہے۔ ویتنام نےاسی مدت میں77.9 ارب ڈالرز کی فوجی امداد حاصل کی۔امریکہ سے 1946 سے 2012 کے عرصے کے دوران فوجی امداد حاصل کرنے والے دس سرفہرست ممالک میں اسرائیل کو 134 ارب ڈالرز،ویتنام 77.9 ارب ڈالرز،مصر62 ارب ڈالرز،افغانستان 48.3 ارب ڈالرز، ترکی42.2 ارب ڈالرز، جنوبی کوریا41.1 ارب ڈالرز، فرانس 33 ارب ڈالرز، یونان 29.5 ارب ڈالرز، چین26.3 ارب ڈالرزاور عراق 24.7 ارب ڈالرزکے ساتھ دسویں نمبر پر ہے۔امریکہ سے سب سے زیادہ فوجی امداد حاصل کرنے والے دس ملکوں کی فہرست میں پاکستان کا نام شامل نہیں ہے۔ پاکستان نے اس عرصے کے دوران امریکا سے 12.9 ارب ڈالرز کی فوجی امداد وصول کی، اور اس کا نمبر فوجی امداد حاصل کرنے والے ملکوں میں بارہویں نمبر پر ہے۔تاہم بھارت 193 ملکوں کی فہرست میں 47 ویں نمبر پر ہے جس نے امریکہ سے اس عرصے کے دوران 89 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز کی فوجی امداد حاصل کی۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کو امریکہ سے ملنے والی فوجی امداد کا بڑا حصہ اس عرصے کے دوران موصول ہوا جبکہ یہ عالمی طاقت 1980 کی دہائی اور اس کے بعد 2001 کے دوران افغانستان کی جنگ میں ملوث تھی۔1999 سے 2001 کی مدت کے دوران پاکستان کو ملنے والی امریکہ کی غیرفوجی امداد کا اوسط محض سات کروڑ پچاس لاکھ ڈالرز سالانہ بنتا ہے۔ جبکہ گیارہ سال کی اس مدت کے دوران حاصل ہونے والی فوجی امداد محض 70 لاکھ ڈالر تھی۔سب سے زیادہ مجموعی غیرملکی امداد حاصل کرنے والے ملکوں کی فہرست میں پاکستان 57.3 ارب ڈالرز کے ساتھ گیارہویں نمبر پر ہے۔سب سے زیادہ مجموعی غیرملکی امداد حاصل کرنے والے دس سرفہرست ممالک میں اسرائیل199.5 ارب ڈالرز کے ساتھ سر فہرست ہے جبکہ مصر121.6 ارب ڈالرز،ویتنام 118.9 ارب ڈالرز، جنوبی کوریا77.6 ارب ڈالرز، افغانستان76.9 ارب ڈالرز،برطانیہ71.5 ارب ڈالرز،بھارت 66 ارب ڈالرز،ترکی 64.4 ارب ڈالرز،عراق 64.3 ارب ڈالرز،اورفرانس64 ارب ڈالرز کے ساتھ دسویں نمبر پر ہے۔