سڈنی(نیوزڈیسک)امن کی عالمی فہرست میں یورپی ملک آئس لینڈ کا پہلا نمبر جبکہ شام بدترین ملک ہے۔ عالمی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیاہے گزشتہ سال خانہ جنگیوں سے جانی و مالی نقصان میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔دنیا میں جنگیں، دہشت گردی اور مسلح تنازعات، بڑھتے جارہے ہیں اور ان پر اٹھنے والے اخراجات میں بھی بے پناہ اضافہ ہوگیاہے، عالمی امن پر نظر رکھنے والے ایک آسٹریلین ادارے انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی سالانہ رپورٹ کے مطابق کے مطابق 2014ء میں جنگوں اور تشدد اور اس سے جڑے معاملات پر 140کھرب ڈالر سے زیادہ اخراجات آئے۔ 14ٹریلین کی یہ رقم دنیا کی مجموعی پیداوار کا 13 فی صد بنتا ہے، دوسرے لفظوں میں کہا جائے تو یہ سرمایہ دنیا کی بڑی معیشتوں برطانیہ، فرانس، جرمنی، کینیڈا اور برازیل میں موجود مجموعی رقم سے زیادہ ہے۔ اخرجات بڑھنے کی وجہ خانہ جنگیوں میں اضافہ اور ان کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے افرادکی بڑھتی تعداد ہے۔ رپورٹ کے مطابق مسلح جنگ میں ڈرامائی انداز میں اضافہ ہوا اور اس میں مرنے والوں کی تعداد ساڑھے تین گنا بڑھی ہے۔ 2010ء میں ہلاکتوں کی تعداد 49 ہزار تھی جو کہ 2014ء میں بڑھ کر ایک لاکھ 80 ہزار ہو گئی۔ گزشتہ سال دہشت گردی کے واقعات میں مرنے والوں کی تعداد میں 9فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور ایک اندازے کے مطابق یہ تقریباً 20 ہزار ہے،مگر جان اور مال کا یہ نقصان دنیا بھر میں ایک جیسا نہیں، مشرق، خاص کر مشرقِ وسطیٰ میں تشدد اور اخراجات بڑھتے جارہے ہیں تو مغربی ممالک امن کی بلندیوں کو چھورہےہیں، جہاں قتل اور فوجی اخراجات کم ہوتے جارہےہیں، امن کی فہرست یورپی ملک آئس لینڈ پہلے نمبر پر جبکہ آخر میں شام کا نام ہے جہاں 2011ء سے جاری تنازع نے لاکھوں لوگوں کی جان لے لی ہے اور لاکھوں ہی بے گھر ہیں