بیجنگ۔۔۔چین کے دفترِ خارجہ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ارون چل پردیش کا دورہ کرنے پر بیجنگ میں بھارت کے سفیر کو طلب کر کے اس دورے کی مذمت کی ہے۔چین اور بھارت کے درمیان ارون چل پردیش کے سرحدی علاقے پر تنازع چل رہا ہے۔چین کا دعویٰ ہے کہ ارون چل پردیش کا 84 ہزار مربع کلومیٹر کا علاقہ تبت کا حصہ ہے۔مودی نے گذشتہ دنوں ارون چل پردیش کے ریاست بننے کے 28 سال مکمل ہونے پر ریلوے لائن کا افتتاح کیا اور ہائیڈرو پاور پراجیکٹ لگانے کا اعلان کیا تھا۔چین کی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ سنیچر کی شام ان کے نائب وزیر خارجہ نے چین میں بھارتی سفیر اشوک کنتھا کو طلب کیا۔چینی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق چینی نائب وزیر خارجہ نے بھارتی وزیر اعظم کے اس دورے پر ’شدید ناراضی اور مخالفت‘ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے دورے چین کی خودمختاری کے خلاف ہیں۔چین کے وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کا ملک بھارت کے ساتھ تعلقات کو بڑھانے کو اہمیت دیتا ہے۔بیجنگ نے نئی دہلی سے کہا ہے کہ وہ ایسا کوئی اقدام نہ کرے جو طرفہ تعلقات کو پیچیدہ بنا دے اور اسے تمام مسائل دو طرفہ مذاکرات سے حل کرنے پر توجہ رکھنی چاہیے۔چین اور بھارت کے درمیان سنہ 1962 میں ایک مختصر مگر خونی لڑائی ہو چکی ہے۔دونوں ممالک نے سنہ 1996 میں لائن آف کنٹرول کو تسلیم کرتے ہوئے اس تنازعے پر مذاکرات بھی شروع کیے تھے۔