اس پاکستانی مہاجر کو ویزا جاری کرنا قومی سلامتی کے خلاف ہو گا،آسٹریلوی حکومت کا موقف
کینبر – آسٹریلیا کی ہائی کورٹ نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ 2012 میں کشتی کے ذریعے آنے والے ایک پاکستانی مہاجر کو ویزا جاری کرے۔آسٹریلوی حکومت کا موقف ہے کہ کشتی کے ذریعے آنے والے اس پاکستانی مہاجر کو ویزا جاری کرنا قومی سلامتی کے خلاف ہو گا۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق آسٹریلیا کی ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ حکومت کشتی کے ذریعے آنے والے کسی بھی شخص کو ویزا دینے سے انکار نہیں کر سکتی۔امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ وہ عدالت کے حکم کی تعمیل کریگا تاہم اس کا اصرار ہے کہ وہ اپنی پالیسی نہیں بدلے گا۔امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق اس کیس کے مضمرات دوسرے مقدمات کے لیے محدود ہیں۔آسٹریلیا میں کشتی کے ذریعے آنے والے پاکستانی کو اس بحث کے بعد مہاجر کا درجہ دیا گیا تھا کہ اگر اسے واپس بھیج دیا گیا تو اسے تکلیف پہچائی جائے گی کیونکہ اس کا تعلق ہزارہ اقلیت سے ہے۔آسٹریلیا نے ابتدائی طور پر اسے ایک سال کے دوران مستقل پروٹیکشن ویزوں کی تعداد پوری ہونے کے بعد ویزا دینے سے انکار کر دیا تھا۔تاہم آسٹریلیا کی ہائی کورٹ نے گذشتہ سال اس فیصلے کو الٹ کر حکومت کو اس پاکستانی کی درخواست پر نظر ثانی کا حکم دیا تھا۔آسٹریلیا کے امیگریشن وزیر نے اس پاکستانی کو دوسری بار مستقل ویزا دینے سے انکار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ کشتی کے ذریعے آنے والوں کو ویزا جاری کرنا قومی سلامتی کے خلاف ہے، تاہم ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ قانون کے منافی ہے۔خیال رہے کہ آسٹریلیا گذشتہ کئی سالوں سے کشتی کے ذریعے آنے والے مہاجرین اور پناہ گزینوں کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔آسٹریلیا میں حالیہ کی جانے والی قانون سازی کا بنیادی مقصد ایسے تارکین وطن کو ملک میں کبھی بھی مستقل سکونت اختیار کرنے سے روکنا ہے۔آسٹریلیا نے پاپوا نیو گنی اور کمبوڈیا کے ساتھ مہاجرین کی سکونت کے بارے میں معاہدے کیے ہیں اور اس حوالے سے عارضی ویزوں کو دوبارہ متعارف کروایا ہے۔