یروشلم(این این آئی)پتھر سے بنی باقیات جس پر انتہائی نفاست سے نقش نگاری کا کام ہوا ہے اور چند دیگر باقیات جو کہ اسی محل کی عمارت سے تعلق رکھتے تھے، ان کی دریافت یروشلم کے ‘اولڈ ٹان’ حصے سے تقریبا تین کلومیٹر کے فاصلے پر ہوئی۔ماہر آثار قدیمہ نے کہاہے کہ یہ باقیات بہت’
سلیقے اور صفائی سے دفنائی ہوئی تھی لیکن انھیں سمجھ نہیں آیا کہ ایسا کیوں کیا گیا تھا۔ماہرین کا خیال ہے کہیہ محل آٹھویں یا ساتویں صدی قبل مسیح میں تعمیر کیا گیا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق وہ علاقہ جہاں سے یہ دریافت ہوئی ہے اب یروشلم کا مشرقی تالپیوت کا علاقہ ہے۔ اس دریافت میں ماہرین کو پتھر سے بنی ہوئی تین باقیات بھی ملیں جو کہ محل کے ستونوں کے اوپر نصب ہوتی تھی اور اس کے علاوہ کھڑکیوں کی بیش قیمت چوکھٹیں بھی ملیں۔اسرائیل کے محکمہ آثارِ قدیمہ کا کہنا تھا کہ انھیں ستونوں پر نصب کیے جانے والے پتھروں کی باقیات کی دریافت پر ‘حیرانی’ ہوئی ہے کہ کتنی صفائی سے ایک دوسرے کے اوپر رکھی ہوئی تھیں۔کھدائی کے منصوبے کے سربراہ پروفیسر یاکوو بلیگ نے کہاکہ ابھی اس بات کا اندازہ نہیں ہے کہ ان باقیات کو کس نے چھپایا تھا اور کیوںلیکن ہم اپنی پوری کوشش کریں گے کہ اس بات کا کھوج لگائیں۔پروفیسر بلیگ کا کہنا تھا کہہ یہ عالیشان عمارت بابلون کی یروشلم پر 586 قبل مسیح میں چڑھائی میں تباہ ہو گئی تھی۔