واشنگٹن(این این آئی) امریکی بحریہ کی فنڈنگ سے واشنگٹن یونیورسٹی، سینٹ لوئی کے سائنسدانوں نے ٹڈے کے سر پر ایک خاص طرح کا سرکٹ نصب کرکے اسے کئی اقسام کے دھماکا خیز مواد کی نہایت معمولی بْو سونگھ کر سراغ لگانے کے قابل بنالیا ہے۔اگرچہ کسی سامان میں یا زیرِ زمین چھپائے گئے بارود یا کسی بھی دوسری قسم کے دھماکا خیز مواد کی تلاش میں فی الحال کتوں سے خاصی مدد لی جارہی ہے
لیکن ماہرین بخوبی واقف ہیں کہ اس معاملے میں مختلف کیڑے مکوڑوں میں سونگھنے کی حس، کتوں سے بھی کئی گنا زیادہ تیز اور حساس ہوتی ہے۔عام ٹڈا (لوکسٹ) بھی ایسا ہی ایک کیڑا ہے اپنے قدرتی انٹینا میں موجود ہزاروں حساسیوں (سینسرز) کی مدد سے ہوا میں موجود مادّوں کی بے انتہا معمولی مقدار بھی محسوس کرلیتا ہے اور پھر اسی حساب سے فوری کارروائی بھی کرتا ہے۔واضح رہے کہ ماضی میں پروانوں، لال بیگوں اور جیلی فش سمیت کئی جانوروں پر الیکٹرونک سرکٹ نصب کرکے ان سے مختلف کام لینے کے تجربات کیے جاتے رہے ہیں۔ سائبورگ ٹڈے کی تیاری بھی اسی تسلسل میں ایک نئی کامیابی ہے۔امریکی بحریہ کے تحقیقی شعبے ’’آفس آف نیول ریسرچ‘‘ نے 2016ء میں اس تحقیق کیلیے ساڑھے 7 لاکھ ڈالر گرانٹ دی تھی جو اب مکمل ہوچکی ہے اور اس کی تفصیلات ’’بایو آرکائیو‘‘ (BioRxiv) پر گزشتہ ہفتے بطور پری پرنٹ اپ لوڈ بھی کردی گئی ہیں۔