ریاض (این این آئی)سعودی عرب کے پرانے گائوں کے مکان مکینوں سے خالی ہونے لگے،سعودی عرب کے جنوب مغرب میں واقع جبل عال کی چوٹی پر ایک پرانے گائوں میں بنے مکانات آج بھی وہاں کے طرز بودو باش کی یاد تازہ کرتے ہیں۔اصفہ نامی یہ گائوں ٹھنڈے میٹھے اور تازہ پانی، سبزیوں، پھلوں
چٹانوں او پہاڑوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ اصفہ کسی دور میں ایک آباد گائوں تھا مگر اب وہاں صرف بوسیدہ اور کچے مکانات رہ گئے ۔اصفہ کے بارے میں ایک مقامی شہری حسن مسفر المالکی نے عرب ٹی وی کو بتایاکہ یہ گائوں بنی مالک الحجاز کی بستیوں میں سے ایک ہے۔ یہ علاقہ میسان گورنری کے تحت آتا ہے جو طائف سے جنوب میں 170 کلو میٹر دور ہے۔ اس گائوں کی تاریخ 500 سال پرانی ہے۔ اس کے جنوب مغرب میں جبل بثرہ واقع ہے جو کوہ السروات کی دوسری بلند ترین چوٹی تصور کی جاتی ہے۔ایک سوال کے جواب میں المالکی نے بتایا کہ اصفہ کے پہاڑوں سے سال بھر تازہ پانی جاری رہتا ہے۔ یہاں پر کئی اقسام کے پھل اور سبزیاں کاشت کی جاتی ہیں۔ ان میں انگور، کشمش، اناردیگر پھل شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اصفہ کے باشندوں کی تعداد 2000 تھی جوسب کے سب قریبی شہروں میں چلے گئے ہیں اور ان کے پرانے اور بوسیدہ مکانوں کے صرف کھنڈات بچے ہیں۔ اگرچہ یہاں پراب آبادی نہیں رہی مگریہ جگہ سیاحوں اور فطرت کے دلدادہ لوگوں کیلیے غیرمعمولی کشش رکھتا ہے۔