ریاض(این این آئی)اشاروں کی زبان دنیا کے مختلف خطوں میں استعمال کی جاتی ہے مگر سعودی عرب کے ایک خاندان نے اشاروں کی زبان اپنا کر سب حیران کر دیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان جس کے سربراہ گونگے ہیں کے گھر کے10 دوسرے افراد نے بھی اشاروں میں ایک دوسرے سے بات کرنا سیکھ لیا ہے۔ وہ کھانے کی میز پر بیٹھے ہوں یا چائے پی رہے ہوں، ایک دوسرے سے اشاروں اشاروں میں بات چیت کرتے ہیں۔یہ نہیں کہ وہ بات کر نہیں سکتے۔ باتیں کر سکتے ہیں۔
ان کے والد چونکہ گونگے ہیں اس لیے بچوں نے بھی ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کے بجائے اشاروں میں سمجھنا اور سمجھانا شروع کر رکھا ہے۔اشاروں کی زبان میں ایک دوسرے سے مخاطب ہونے والے خاندان نے ایک لڑکی ھلا الفہید نے عرب ٹی وی کو بتایاکہ اشاروں میں بات چیت کرنے والے ہم 10 بہن بھائی ہیں۔ ان کی والدہ سعودی عرب میں گونگے بہرے افراد کے فٹ بال فیڈریشن کی چیئر پرسن ہیں۔ انہوں نے اشاروں کی زبان سیکھ رکھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے وہ اپنے اپنے بچوں کو بھی سکھا دی ہے۔