واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) انسان بلند حوصلے اور مسم ارادے کا مالک ہو تو ماونٹ ایورسٹ کو سر کرنا بھی مشکل نہیں، عزم و حوصلے کی ایسی ہی مثال دونوں ٹانگوں سے معذور امریکی کھلاڑی ہے جو کئی مقابلوں میں اپنی صلاحتیوں لوہامنوا چکا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہمت، حوصلہ اور بلند ارادہ ہو تو کوئی بھی معذوری مقصد کی تکمیل میں آڑے نہیں آسکتی، عزم کے آگے پہاڑ بھی
رائے کے دانے کے برابر ہوجاتے ہیں۔ یہ الفاظ دنیا کےلیے عزم و ہمت کی مثال بننے والے دونوں پیروں سے معذور امریکی شہری کیسی میک کلسٹر ہیں جو چھ برس کی عمر میں ایک حادثے کے دوران دونوں ٹانگوں سے محروم ہوگئے تھے۔ میک کلسٹر نے دونوں ٹانگوں سے معذور ہونے کے باوجود ہمت نہیں ہاری اور اپنی معذوری کو محتاجی بنانے کے بجائے عزم و حوصلے کا ذریعہ بنایا اور زندگی سے نبرد آزما ہوکر معاشرے میں بلند مقام حاصل کیا۔ میک کلسٹر نے ویل چیئر باسکٹ بال، ریاستی سطح پر منعقد ہونے والی ریسلنگ اور 80 کلومیٹر پر محیط سخت ترین دوڑ کے مقابلے میں بغیر ٹانگوں کے اپنا لوہا منوا چکے ہیں، 32 سالہ میک کلسٹر دو ڈسٹرکٹ مقابلوں میں فتح اپنے نام کی جبکہ ایک مقابلے میں چوتھی پوزیشن حاصل کی۔ امریکی کھلاڑی میک کلسٹر کا کہنا ہے کہ حادثے سے قبل میں زندگی کو مہم جوئی (ایڈوینچر) سمجھتا تھا لیکن حادثے کے بعد اپنی ناقابل یقین صلاحتیوں اندازہ ہوا۔ میک کلسٹر نے بتایا کہ میری والدہ نے حادثے کے بعد کہا تھا کہ مجھے کچھ ایسا کرنا چاہیے تو معمول سے ہٹ کر ہو اور ’میں ریسلنگ چیمپئین شپ اور 50 میل دوڑ کے بعد اب ایگل اسکاؤٹ ہوں‘۔ باہمت نوجوان کا کہنا تھا کہ ’جب تک ہم اپنے آپ کو دھکیلیں گے نہیں چیلنج نہیں کریں گے اس وقت تک ہم اپنی پوری طاقت اور صلاحتیوں کا استعمال نہیں کرسکتے‘۔ کیسی میک کلسٹر اب موٹیویشن اسپیکر ہیں جو مختلف مقامات پر اپنی تقریر کےذریعے لوگوں کو عزم و حوصلہ دیتے ہیں۔