اتوار‬‮ ، 15 دسمبر‬‮ 2024 

تائیوان : ایک لفظ کی محبت میں گرفتار قوم

datetime 4  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

تائیوان(مانیٹرنگ ڈیسک) زبان سے ادا ہونے والے الفاظ صرف صوتی اثر نہیں رکھتے بلکہ ان کی ادائیگی کے پیچھے پوری ایک ثقافت چھپی ہوتی ہے جو لفظ بولنے والے کے مزاج کا پتا دیتی ہے۔ ایسا ہی ایک لفظ ہے معافی، یہ لفظ کسی بھی زبان میں، کسی بھی موقع پر ادا کیا جائے اس کا اثر ایک جیسا ہی ہوتا ہے۔ تائیوان ایسا ملک ہے جہاں ایک لفظ ‘بو ہاؤ ای سو’ تقریباً ہر موقع پر مختلف تاثرات

لیکن ایک معنی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ بو ہاؤ ای سو وہ لفظ ہے جسے ادا کرتے ہوئے تائیوان میں خوش اخلاقی کے دروازے وا (کُھل) ہو جاتے ہیں۔ بو ہاؤ ای سو لفظ چار حروف پر مشتمل ہے جس کے لغوی معنی بُرا احساس اور بُرا مطلب کے ہیں لیکن تائیوان میں یہ لفظ ہر قسم کی صورت حال میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ویٹر کو بلانے سے لے کر اپنے باس سے معافی مانگنے تک، یہاں تک کہ محبت کے اظہار تک یہ لفظ تواتر کے ساتھ استعمال ہوتا ہے۔ نیویارک کی ایک یونی ورسٹی کے چینی پروفیسر چیا جو چینگ کے مطابق تائیوان میں ہم بو ہاؤ ای سو ہر وقت استعمال کرتے ہیں کیونکہ تائیوان شائستہ گفتگو کی ثقافت والا ملک ہے، ہم اس کا استعمال کسی کو ٹوکتے ہوئے یا گفتگو کے آغاز میں کرتے ہیں۔ نیشنل تائیوان یونی ورسٹی میں چینی زبان کے استاد اویو یانگ کے مطابق بو ہاؤ ای سو اتنی تیزی سے ادا ہوتا ہے کہ کان میں صرف ایک غیر واضح آواز سنائی دیتی ہے۔ لفظ بو ہاؤ ای سو کے معنی بیان کرنا اتنا آسان نہیں ہے، انگریزی کا لفظ سوری اتنا جامع نہیں ہے جتنا یہ لفظ ہے۔ تائی پی میں سب وے میں سفر کرتے ہوئے آپ کو یہ لفظ باقاعدہ ایک کورس میں سنائی دیتا ہوا محسوس ہوتا ہے، مسافر ایک دوسرے سے احترام کا اظہار کرتے ہوئے، بات چیت کا آغاز کرتے ہوئے یہ لفظ کثرت سے استعمال کرتے ہیں۔ آپ تائیوان کے کسی اسکول کے کلاس روم میں داخل ہو جائیں، طالب علم کے ہر سوال کا آغاز اور اختتام بو ہاؤ ای سو سے ہوتا ہے،   یہاں تک کہ گفتگو کے دوران تشکر کے اظہار کے لیے بھی یہی لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ تائیوان میں کسی مقامی شخص کی ای میل کھول لیجیے، تقریبا ہر ای میل شروع ہی بو ہاؤ ای سو سے ہو گی، جس کا مقصد یہ ہو گا کہ میں آپ کو تکلیف دینے پر معذرت خواہ ہوں۔ یہاں تک کہ لوگ تحفہ ملنے پر بھی یہی لفظ استعمال کرتے ہیں۔ غیر مقامی جب بھی تائیوان آئیں گے تو انھیں یہ محسوس ہو گا کہ یہ قوم اجتماعی طور پر اس لفظ کی محبت میں گرفتار ہے۔ اس لفظ کا بہت زیادہ استعمال یہاں کے لوگوں کی نرم خوئی اور شرمیلے پن کی خبر بھی دیتا ہے۔ انٹر نیشنل ایکسپاٹ انڈیکس کے مطابق تائیوان کا شمار دنیا کے دوستانہ ترین ملکوں میں ہوتا ہے۔

موضوعات:



کالم



فری کوچنگ سنٹر


وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…