بدھ‬‮ ، 15 جنوری‬‮ 2025 

دنیا کے کامیاب ترین لوگ کیا پڑھتے ہیں ؟تحقیق میں دلچسپ انکشاف

datetime 25  جولائی  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(نیوزڈیسک )تحقیق سے پتا چلا ہے کہ دنیا میں نصف سے زائدیعنی 55 فیصد کامیاب رہنماں نے سوشل سائنس اورغیر سائنسی علوم کا مطالعہ کیا تھا۔تازہ تحقیق کے مطابق جو لوگ حکومت میں تھے ان میں سوشل سائنس پڑھنے کا امکان تھا اور جو غیر منافع بخش اداروں کے لیے کام کرتے تھے ان کے پاس ہیومینیٹیز کی ڈگری تھی۔اگر آپ ملک کا رہنما بننا چاہتے ہیں تو آپ کو کس قسم کی ڈگری کی ضرورت ہو گی؟، یا کیا آپ جانتے ہیں کہ یونیورسٹی کا تجربہ گریجویشن کے بعد آپ کی کامیابی پر اثر انداز ہو سکے گا۔ایسے بہت سے سوالات کے جوابات برٹش کونسل کی حالیہ تحقیق نے دئیے ہیں، جس میں ماہرین نے تجویز کیا ہے کہ اعلی تعلیم کا تجربہ کسی بھی رہنما کی کامیابی میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔برٹش کونسل کے نتائج 30 ممالک کے تعلیمی پس منظر کے حامل 1,700 افراد پر مبنی ہے جن کا تعلق کارپوریٹ، غیر منافع بخش اداروں اور حکومتی پس منظر سے تھا ۔مطالعہ میں موجودہ 10پیشہ وارانہ لیڈرز یا قائدین کا انٹرویو بھی شامل تھا، جن سے پوچھا گیا تھا کہ کیا ان کی اعلی تعلیم نے انھیں متعلقہ شعبے میں ترقی کی منزل تک پہنچانے میں کوئی کردار ادا کیا ہے۔ماہرین نے کہا کہ نتائج کا مطلب یہ نہیں ہے کہ صرف تعلیم ہی کامیابی کا واحد راستہ ہے، جیسا کہ دنیا کے بہت سے کامیاب ترین لوگوں کے پاس یونیورسٹی کی ڈگری نہیں ہے ان میں مشہور کاروباری شخصیات فیس بک کے شریک بانی مارک زکربرگ اور رچرڈ برینسن کا نام شامل ہے۔تاہم ہمارا مطالعہ ان رہنماں اور کامیاب افراد پر ہیجنھوں نے اپنی ڈ گریاں مکمل کی ہیں اور ان کی اعلی تعلیم نے انھیں کامیاب بنانے میں مدد کی ہے۔تحقیق سے پتا چلا کہ نصف سے زائد 55 فیصد رہنماں نے سوشل سائنس اور ہیو مینٹیز کا مطالعہ کیا تھا۔ ان میں سے 44 فیصد نے سوشل سائنس اور 11 فیصد نے ہیو مینیٹیز میں ڈگری حاصل کی تھی جبکہ جو لوگ سرکاری ملازمتوں پر فائز تھے، ان میں سوشل سائنس کے مطالعے کے امکانات زیادہ تھے، اسی طرح غیر منافع بخش تنظیموں سے وابستہ افراد ہیو مینٹیز کا پس منظر رکھتے تھے۔نوجوان رہنما جن کی عمریں 45 برس سے کم تھیں، ان کا پس منظر سماجی سائنس اور ہیومینٹیز سے تھا، لیکن اس کے برعکس بڑی عمر کے رہنماں نے سائنس، ٹیکنالوجی، انجنیئرنگ اور ریاضی کا مطالعہ کیا تھا۔ماہرین نے کہا کہ ہمارے نتائج یہ تجویز نہیں کرتے ہیں کہ خاص تعلیمی نظم و ضبط کیرئیر کی کامیابی کی طرف قیادت کرتا ہے، بلکہ نتیجے سے پتا چلا کہ رہنما زیادہ تر تکنیکی شعبوں، مثلا صحت، ماحول، توانائی، سیکیورٹی اور دفاعی پس منظر تھا۔ماہرین نے کہا اعلی تعلیم براہ راست سیکھنے کے مقابلے میں زیادہ تجربہ فراہم کرتی ہے، جیسا کہ طالب علم جانتے ہیں کہ وہ اپنے تعلیمی مطالعے سے باہر کی سرگرمیوں اور تجربات سے نئی مہارتیں سیکھتے ہیں اسی حوالے سے ان دس رہنماں سے پوچھا گیا تھا کہ کیا ان کی غیر نصابی سرگرمیوں کا ان کی کامیابی میں حصہ ہے اس سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ کھیلوں کے ذریعے انھوں نے نظم و ضبط اور مسابقتی دوڑ کو سیکھا ہے، جبکہ یونیورسٹی میں مختلف ثقافتوں کے ساتھ مطالعہ کا تجربہ اور یونیورسٹی کے ماحول نے انھیں کاروباری یا تخلیقی بنانے کے لیے حوصلہ افزائی کی ہے۔نتائج سے ظاہر ہوا کہ تقریبا
نصف 46 فیصد رہنماں نے بین الاقوامی تعلیم یا ملازمت کا تجربہ حاصل کیا تھا۔ جتنی اعلی سطح کی ان کی ڈگری تھی اتنا ہی ان میں بیرون ملک تعلیم کا امکان زیادہ تھا۔ان کامیاب افراد نے زیادہ تر بیرون ملک سے ماسٹرز کی ڈگری یا پیشہ ورانہ پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی تھی جبکہ سب سے مقبول مطالعہ کی منزل امریکہ اور برطانیہ ہیں



کالم



افغانستان کے حالات


آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…