شملہ(نیوز ڈیسک ) بھارت کی کئی ریاستوں میں بندروں نے وہاں کے رہنے والوں کے ناک میں دم کردیا ہے جب کہ ان کی بڑھتی ہوئی آبادی نے ریاستی حکومت کو بھی پریشان کردیا ہے جس کے بعد ان کو قابو کرنے کے لے حکومت نے بندروں کی نس بندی کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور عام لوگوں کو اس مہم میں شامل کرنے کے لیے اعلان کردیا ہے کہ جو بندر پکڑ کر لائے گا اسے 500 روپے فی بندر انعام بھی دیا جائے گا۔بھارتی ریاست ہماچل پردیش تو کچھ زیادہ ہی بندروں کے رحم وکرم پر ہے اور ان کی شرارتوں نے ایک طرف تو لوگوں کی زندگی کو اجیرن بنا کر رکھ دیا بلکہ جہاں سیرو سیاحت کے کاروبار کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے لہذا حکومت نے فیصلہ کیا کہ سب سے پہلے تو بندروں کی نسل کشی کی جائے اور نس بندی کے ذریعے ان کی آبادی کو روکا جائے لیکن حکومت کے نزدیک سب سے بڑا مسئلہ ان بندروں کو پکڑنا تھا کیوں کہ یہ بندر بڑے تیز اور چالاک ہیں اور آسانی سے قابو نہیں آتے۔بھارتی حکومت کی جانب سے کافی سوچ بچار کے بعد مہم میں عام لوگوں بھی شامل کرتے ہوئے اعلان کردیا گیا کہ جو بندر پکڑ کر لائے گا اسے فی بندر 500 روپے انعام دیا جائے گا۔ اس اعلان کے بعد بندروں سے تنگ لوگوں کے دلوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اب ان کو نہ صرف اس سے بندروں سے نجات ملنے جارہی ہے بلکہ انہیں موقع مل رہا ہے کہ وہ لاکھوں کے مالک بھی بن جائیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ لوگ بڑی انہماک سے اس مہم میں حصہ لے رہے ہیں اور اب تک 336 افراد اس مہم کا حصہ بن چکے ہیں جس میں سے 31 افراد تو اب تک لاکھوں کما چکے ہیں۔ ہریانہ کے رہنے والے بدری دین تو سب سے آگے نکل گئے ہیں اور اب تک وہ 36 لاکھ سے زائد کی رقم کما چکے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ابھی وہ اور بھی بندر پکڑنا چاہتے ہیں تاکہ اپنی اس انکم کو کروڑ تک پہنچا سکیں۔اس مہم سے فائدہ اٹھانے والے ایک شہری دت شرما دوسرے نمبر پر ہیں اور انہوں نے اب تک حکومت سے 28 لاکھ سے زائد رقم ہتھیا لی ہے جب کہ رجیندھر سنگھ 22 لاکھ سے زائد کما کر تیسرے نمبر پر ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ان بندروں کو پکڑنے کے بعد ان کی نس بندی کی جاتی ہے اور پھر اسے واپس چھوڑ دیا جاتا ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں