دبئی(نیوزڈیسک) بیشتر لوگ متحدہ عرب امارات میں بہتر روزگار اور کچھ ٹورازم کے لئے آتے ہیں لیکن کچھ افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جو اس عرب ملک میں بھیک مانگنے میں عافیت سمجھتے ہیں۔اس بات کا انکشاف سی آئی ڈی چیف کرنل ڈاکٹر راشد محمد بورشد نے حالیہ انٹرویو میں کیا ہے۔ ایک واقعہ سناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حال ہی میں انہوں نے ایک شخص کو مسجد سے باہر سے گرفتار کیا جو کہ ایک چھڑی اپنے ساتھ رکھ کر اور اپاہج ہونے کا ڈرامہ کر کے بھیک مانگ رہا تھا،لیکن جیسے ہی اس نے پولیس کو اپنی طرف آتے ہوئے دیکھا، اس نے دوڑ لگا دی۔ انہوں نے ایک اور مثال دیتے ہوئے بتایا کہ پولیس نے ایک ایسے ہی بھکاری کو گرفتار کیا ہے جس کے قبضے سے 50ہزار درہم بھی برآمد ہوئے ہیں۔دوران تفتیش اس کا کہنا تھا کہ اس نے یہ پیسہ ایک جائز کام کے لئے اکٹھا کیا ہے،جب اس سے جائز کام کے متعلق پوچھا گیا تو اس کا کہنا تھا کہ وہ دوسری شادی کرنا چاہتا ہے اور اس مقصد کے لئے اس نے یہ تمام پیسہ بھیک مانگ کر اکٹھا کیا ہے۔