واشنگٹن (نیوز ڈیسک) — امریکا کے معروف کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر دیمتری یارانوف نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ دل کی صحت برقرار رکھنے کے لیے ادویات کے استعمال میں محتاط رویہ اختیار کیا جائے۔ ان کے مطابق انہوں نے سالوں کے تجربے میں دیکھا ہے کہ عام علاج میں استعمال ہونے والی کچھ ادویات وقت کے ساتھ دل کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
❖ سوزش کش ادویات کا خطرہ
ڈاکٹر یارانوف کا کہنا ہے کہ نان اسٹرائیڈل اینٹی انفلامیٹری ادویات (NSAIDs) باقاعدگی سے استعمال کرنے والے افراد، خصوصاً ہائی بلڈ پریشر یا دل کے مریضوں میں دل کی بیماریوں کے امکانات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
❖ ذیابیطس کی پرانی ادویات
انہوں نے بتایا کہ ذیابیطس کے علاج میں استعمال ہونے والی کچھ پرانی ادویات، جیسے روزیگلیٹازون، دل کے فیل ہونے کے خطرے کو بڑھاتی ہیں، جس کے باعث ماہرین اب نسبتاً محفوظ نئی ادویات تجویز کرتے ہیں۔
❖ نزلہ زکام میں استعمال ہونے والی ناک کھولنے کی دوائیں
ڈاکٹر یارانوف کے مطابق سڈوایفیڈرن جیسے ڈی کنجیسٹنٹ خون کی نالیوں کو سکیڑ دیتے ہیں، جس سے بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے اور دل کی دھڑکن بے ترتیب ہو سکتی ہے، جو دل کے مریضوں کے لیے خاص طور پر خطرناک ہے۔
❖ کیموتھراپی کے اثرات
کچھ کیموتھراپی ادویات جیسے ڈوکسوروبیسن اور ٹراسٹوزوماب ایسے مریضوں میں دل کے پٹھوں کو کمزور کر سکتی ہیں، جس سے دل کی پمپنگ صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
❖ محرک ادویات (Stimulants) کے خطرات
ایڈی ایچ ڈی کے علاج میں استعمال ہونے والی محرک ادویات دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر میں تیزی سے اضافہ کرتی ہیں، جبکہ دل کے مریضوں میں یہ ادویات بے ترتیبیِ ضرباتِ قلب اور دل کے دورے کا خطرہ پیدا کر سکتی ہیں۔
❖ ماہر کا مشورہ
ڈاکٹر یارانوف نے عوام کو مشورہ دیا کہ کسی بھی دوا کا باقاعدہ استعمال ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر نہ کیا جائے اور دل کی بیماری میں خود علاجی شدید نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیماری کوئی بھی ہو، دوا ہمیشہ مکمل معلومات اور احتیاط کے ساتھ استعمال کی جائے۔















































