کراچی (این این آئی )بچوں میں ماں کے دودھ کے متبادل مصنوعات اور فارمولے کا استعمال اسہال اور نمونیا کا باعث بن رہا ہے، ورلڈ ہیلتھ اسمبلی اور پاکستان کے آئین کے مطابق بچوں کو ماں کے دودھ پلانے کے متبادل مصنوعات کی تشہیر پر پابندی ہے۔ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 9 یا پی سی بی کے زیر اہتمام کسی قسم کی سرگرمی میں بچوں کے دودھ کی مصنوعات کو فروغ نہیں دینا چاہیے۔
یہ بات پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن (پی پی اے) کے صدر پروفیسر جمال رضا ، سیکریٹری جنرل ڈاکٹر خالد شفیع اور ایگزیکٹو کمیٹی ممبران نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین کو لکھے گئے مکتوب میں کہی، مکتوب میں پی پی اے کے صدر پروفیسر ایس جمال رضا اور سیکریٹری جنرل ڈاکٹر ایم خالد شفیع نے بتایا کہ پاکستان میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی شرح اموات سب سے زیادہ ہے اور ہمارے بچوں کا سب سے بڑا قاتل نمونیا اور ڈائریا ہے، بچوں کے دودھ کے متبادل مصنوعات اور فارمولے کا استعمال اسہال اور نمونیا کے حصول کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے، ورلڈ ہیلتھ اسمبلی اور پاکستان کے آئین کے مطابق ان منصوعات کی تشہیر پر پابندی عائد ہے، سندھ پروٹیکشن اینڈ پروموشن آف بریسٹ فیڈنگ اینڈ ینگ چائلڈ نیوٹریشن بل 2023 کے حوالے سے 36 ماہ سے کم عمر کے بچوں کی غذائیت کے متبادل مصنوعات کی تشہیر ممنوع ہے، ایسی مصنوعات کے کراس پروموشن کی بھی اجازت نہیں ہے۔