کراچی(این این آئی)پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، حالیہ تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اب تک ملک میں 55 فیصد بچے بھی اس مرض کا شکار ہوچکے ہیں۔رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر چار میں سے ایک شخص ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہے، جس میں بچیاں اور بچے بھی شامل ہیں جن کی عمریں 13 سے 15 سال کے درمیان ہیں۔بچوں میں شوگر ہونے کی وجوہات کیا ہیں؟ اور اس بیماری پر کیسے قابو پایا جاسکتا ہے؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر امراض اطفال ڈاکٹر ابراہیم یوسف نے ناظرین کو احتیاطی تدابیر اور طریقہ علاج سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارا طرز زندگی تبدیل ہوچکا ہے، ہمارا کھانا پینا سونا جاگنا اٹھنا بیٹھنا سب بے قاعدہ ہے، موبائل فون کی وجہ سے بچے اور بڑے سبھی ورزش سے دور ہوگئے حتی کے چھوٹے سے فاصلے کیلئے بھی چہل قدمی تک نہیں کی جاتی۔اس کے علاوہ رات کو دیر سے سونا ذیابیطس کے پھیلنے کی سب سے بڑی وجہ ہے کیونکہ صبح کی پہلی دھوپ اور چہل قدمی اب نہیں کی جاتی جو اب عام بات ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ ذیابیطس کی ایک اور وجہ نامناسب خوراک بھی ہے، پروسیسڈ کھانوں کا استعمال تلی ہوئی چیزیں کھانا اس سے موٹاپا بڑھنا شروع ہوتا ہے اور بیماریوں کے حملے کا خطرہ مزید سنگین ہوجاتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ چھوٹے بچوں میں ذیابیطس کا مرض بہت عام ہوگیا ہے، حتی کہ ٹائپ 2 ذیابیطس بھی ہونے لگی ہے جب کہ ہم ٹائپ 1 کی توقع کرتے ہیں، اور جتنا جلدی یعنی کم عمری میں اس کی تشخیص ہوگی اتنا ہی یہ طویل عرصے تک چلتی ہے اور اتنی ہی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ڈاکٹر ابراہیم یوسف نے بتایا کہ ذیابیطس ایک تو موروثی ہوتی ہے اور ایک ٹائپ ون، ٹائپ ون میں پنکریاز انسولین بالکل نہیں بنا پاتا، جس کا علاج ہی انسولین لگانا ہے، تو اس صورت میں ذیابیطس ختم نہیں ہو سکتی، ہاں اسے کنٹرول ضرور کیا جاسکتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اپنا طرز زندگی، غذا اور نیند کا پورا پورا خیال رکھنا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ چند دہائیوں قبل لوگ 40 سال کی عمر کے بعد ذیابیطس میں مبتلا ہو رہے تھے، پھر 30 سال میں اور اب 20 سال سے بھی کم عمر میں لوگ اس مرض کا شکار ہو رہے ہیں، لہذا اپنے طرز زندگی کو صحت مند رکھنا ہی اپنے اور اپنے اہل خانہ کو اس سے بچانے کا مثر ذریعہ ہے۔