ہفتہ‬‮ ، 17 مئی‬‮‬‮ 2025 

کورونا کی برطانوی قسم اوریجنل وائرس کے مقابلے میں 45 سے 90 فیصد زیادہ لوگوں کو بیمار کرتی ہے،رپورٹ میں چونکا دینے والے انکشاف

datetime 12  اپریل‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ٹوکیو(این این آئی)برطانیہ میں گزشتہ سال دریافت ہونے والی کورونا وائرس کی قسم بی 117 اصل وائرس کے مقابلے میں 1.32 گنا زیادہ متعدی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات جاپان میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں دریافت کی گئی۔نیشنل انسٹیٹوٹ آف انفیکشیز ڈیزیز کی تحقیق میں کورونا کی برطانوی قسم کے 803 کیسز کا موازنہ بیرون ملک ہونے والی تحقیقی رپورٹس سے کیا گیا۔نتائج میں بتایا گیا کہ کورونا کی برطانوی قسم اوریجنل وائرس کے مقابلے میں 45 سے 90 فیصد زیادہ

لوگوں کو بیمار کرتی ہے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ کورونا کی برطانوی قسم سے متاثر فرد آگے اوسطا 1.23 افراد میں اسے منتقل کرتا ہے جبکہ اصل وائرس میں یہ شرح 0.94 تھی۔تحقیق میں انتباہ کیا گیا کہ وائرس کی یہ قسم زیادہ طاقتور ہے اور اس کی روک تھام کے لیے موجودہ اقدامات ممکنہ طور پر ناکافی ثابت ہوسکتے ہیں۔تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ 18 سال سے کم عمر افراد میں وائرس کی اس قسم سے متثر ہونے کی تعداد اصل وائرس سے متاثر ہونے والوں کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔اس سے قبل مارچ میں طبی جریدے بی ایم جے میں شائع ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کورونا کی برطانوی قسم پرانی اقسام کے مقابلے میں 64 فیصد زیادہ جان لیوا ہے۔برسٹل، لنکاشائر، واروک اور ایکسٹر یونیورسٹیوں کی مشترکہ تحقیق میں یکم اکتوبر 2020 سے 29 جنوری 2021 کے دوران کورونا کی برطانوی قسم سے متاثر 54 ہزار مریضوں کا موازنہ اتنی ہی تعداد میں پرانی قسم سے بیمار ہونے والے افراد سے کیا۔انہوں نے عمر، جنس، نسل، علاقے اور سماجی حیثیت جیسے عناصر کو مدنظر رکھ کر یقینی بنایا کہ اموات کی وجہ کوئی اور نہ ہو۔یہ کسی طبی جریدے میں شائع ہونے والی پہلی تحقیق ہے جس میں کورونا کی برطانوی قسم سے اموات کی شرح کا تعین کیا گیا۔محققین نے دریافت کیا کہ کورونا کی اوریجنل قسم سے شرح اموات ہر ایک ہزار میں 2.5 تھی مگر برطانوی قسم میں یہ شرح ہر ایک ہزار میں 4.1 تک پہنچ گئی، جو 64 فیصد زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ کورونا کی یہ نئی قسم نہ صرف زیادہ تیزی سے پھیل سکتی ہے بلکہ یہ زیادہ جان لیوا بھی نظر آتی ہے۔اس نئی قسم کے نتیجے میں اموات کی شرح میں اضافے کی وجوہات کو مکمل طور پر واضح نہیں کیا گیا، تاہم حالیہ مہینوں میں سامنے آنے والے کچھ شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ بی 1.1.7 سے متاثر افراد میں وائرل لوڈ زیادہ ہوتا ہے، جس کے باعث وائرس نہ صرف زیادہ تیزی سے پھیل سکتا ہے بلکہ مخصوص طریقہ علاج کی افادیت کو بھی ممکنہ طور پر متاثر کرسکتا ہے۔برطانیہ میں یہ نئی قسم سب سے پہلے ستمبر میں سامنے آئی تھی اور اس کی دریافت کا اعلان دسمبر 2020 میں کیا گیا تھا، جو اب تک درجنوں ممالک تک پہنچ چکی ہے اور امریکا میں یہ دیگر اقسام کے مقابلے میں 35 سے 45 فیصد زیادہ آسانی سے پھیل رہی ہے۔اس نئی قسم سے لاحق ہونے والا سب سے بڑا خطرہ اس کا زیادہ تیزی سے پھیلنا ہی ہے، ایک اندازے کے مطابق یہ پرانی اقسام کے مقابلے میں 30 سے 50 فیصد زیادہ متعدی ہے، تاہم کچھ سائنسدانوں کے خیال میں یہ شرح اس سے زیادہ ہوسکتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



7مئی 2025ء


پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…