ہفتہ‬‮ ، 28 دسمبر‬‮ 2024 

کورونا کی برطانوی قسم اوریجنل وائرس کے مقابلے میں 45 سے 90 فیصد زیادہ لوگوں کو بیمار کرتی ہے،رپورٹ میں چونکا دینے والے انکشاف

datetime 12  اپریل‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ٹوکیو(این این آئی)برطانیہ میں گزشتہ سال دریافت ہونے والی کورونا وائرس کی قسم بی 117 اصل وائرس کے مقابلے میں 1.32 گنا زیادہ متعدی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات جاپان میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں دریافت کی گئی۔نیشنل انسٹیٹوٹ آف انفیکشیز ڈیزیز کی تحقیق میں کورونا کی برطانوی قسم کے 803 کیسز کا موازنہ بیرون ملک ہونے والی تحقیقی رپورٹس سے کیا گیا۔نتائج میں بتایا گیا کہ کورونا کی برطانوی قسم اوریجنل وائرس کے مقابلے میں 45 سے 90 فیصد زیادہ

لوگوں کو بیمار کرتی ہے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ کورونا کی برطانوی قسم سے متاثر فرد آگے اوسطا 1.23 افراد میں اسے منتقل کرتا ہے جبکہ اصل وائرس میں یہ شرح 0.94 تھی۔تحقیق میں انتباہ کیا گیا کہ وائرس کی یہ قسم زیادہ طاقتور ہے اور اس کی روک تھام کے لیے موجودہ اقدامات ممکنہ طور پر ناکافی ثابت ہوسکتے ہیں۔تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ 18 سال سے کم عمر افراد میں وائرس کی اس قسم سے متثر ہونے کی تعداد اصل وائرس سے متاثر ہونے والوں کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔اس سے قبل مارچ میں طبی جریدے بی ایم جے میں شائع ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کورونا کی برطانوی قسم پرانی اقسام کے مقابلے میں 64 فیصد زیادہ جان لیوا ہے۔برسٹل، لنکاشائر، واروک اور ایکسٹر یونیورسٹیوں کی مشترکہ تحقیق میں یکم اکتوبر 2020 سے 29 جنوری 2021 کے دوران کورونا کی برطانوی قسم سے متاثر 54 ہزار مریضوں کا موازنہ اتنی ہی تعداد میں پرانی قسم سے بیمار ہونے والے افراد سے کیا۔انہوں نے عمر، جنس، نسل، علاقے اور سماجی حیثیت جیسے عناصر کو مدنظر رکھ کر یقینی بنایا کہ اموات کی وجہ کوئی اور نہ ہو۔یہ کسی طبی جریدے میں شائع ہونے والی پہلی تحقیق ہے جس میں کورونا کی برطانوی قسم سے اموات کی شرح کا تعین کیا گیا۔محققین نے دریافت کیا کہ کورونا کی اوریجنل قسم سے شرح اموات ہر ایک ہزار میں 2.5 تھی مگر برطانوی قسم میں یہ شرح ہر ایک ہزار میں 4.1 تک پہنچ گئی، جو 64 فیصد زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ کورونا کی یہ نئی قسم نہ صرف زیادہ تیزی سے پھیل سکتی ہے بلکہ یہ زیادہ جان لیوا بھی نظر آتی ہے۔اس نئی قسم کے نتیجے میں اموات کی شرح میں اضافے کی وجوہات کو مکمل طور پر واضح نہیں کیا گیا، تاہم حالیہ مہینوں میں سامنے آنے والے کچھ شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ بی 1.1.7 سے متاثر افراد میں وائرل لوڈ زیادہ ہوتا ہے، جس کے باعث وائرس نہ صرف زیادہ تیزی سے پھیل سکتا ہے بلکہ مخصوص طریقہ علاج کی افادیت کو بھی ممکنہ طور پر متاثر کرسکتا ہے۔برطانیہ میں یہ نئی قسم سب سے پہلے ستمبر میں سامنے آئی تھی اور اس کی دریافت کا اعلان دسمبر 2020 میں کیا گیا تھا، جو اب تک درجنوں ممالک تک پہنچ چکی ہے اور امریکا میں یہ دیگر اقسام کے مقابلے میں 35 سے 45 فیصد زیادہ آسانی سے پھیل رہی ہے۔اس نئی قسم سے لاحق ہونے والا سب سے بڑا خطرہ اس کا زیادہ تیزی سے پھیلنا ہی ہے، ایک اندازے کے مطابق یہ پرانی اقسام کے مقابلے میں 30 سے 50 فیصد زیادہ متعدی ہے، تاہم کچھ سائنسدانوں کے خیال میں یہ شرح اس سے زیادہ ہوسکتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…