کراچی(یواین پی)طبی ماہر ڈاکٹر اختر بیگ کا کہنا ہے کہ ہر سال 6 ہزار بچے ٹیڑھے پاؤں کے ساتھ پیدا ہورہے ہیں، بروقت تشخیص سے 95 فیصد تک بچوں کا مکمل علاج ممکن ہے۔ میڈیا کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر اختر بیگ کا کہنا تھا کہ پیدائشی طور پر بچوں کے پاؤں اکثر ٹیڑھے ہوتے ہیں لیکن ان کا بروقت تشخیص سے مکمل
علاج کرایا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں ایسے نئے کیسز کی تعداد ڈھائی لاکھ سالانہ ہے، پیدائشی طور پر بچوں کا ایک پاؤں بھی ٹیڑھا ہوسکتا ہے اور دونوں پاؤں بھی ہوسکتے ہیں لیکن اس سے ہاتھ متاثر نہیں ہوتا صرف پاؤں ہی ٹیڑھے ہوتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر اختر بیگ نے کہا کہ جب پیدا ہوتا ہے تو پاؤں کے ٹیڑھے ہونے کا پتا چل جاتا ہے اس موقع پر ہی بچوں کا علاج کرالیا جائے تو یہ اس بیماری کا چھٹکارا پایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نومولود کا علاج ہم دس روز تک نہیں کرتے کیونکہ بچوں کی کھال نازک ہوتی ہے اس کے بعد ان کے پیر پر پلاستر لگایا جاتا ہے اور اس کا علاج سول اسپتال کراچی میں بھی کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر اختر کا کہنا تھا کہ بغیر آپریشن کے 12 سال کی عمر تک اس کا علاج کیا جاسکتا ہے اور اگر آپریشن کی ضرورت پڑ بھی جائے تو مائنر سے آپریشن ہوتا ہے اور اس کے اخراجات بھی بہت کم ہوتے ہیں، 12 سال کی عمر کے بعد آپریشن کی ضرورت پیش آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام آرتھوپیڈنگ سرجنز کو یہ علاج کرنا آتا ہے اور وہ باآسانی کرسکتے ہیں۔