کراچی(این این آئی)دنیا میں جڑواں بچوں کی پیدائش تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، ایک تحقیق کے مطابق جڑواں بچوں کی پیدائش میں اضافے کی وجہ جدید طبی سہولیات میں اضافہ ہے۔دنیا میں ہر 42 میں سے ایک جوڑے کے ہاں جڑواں بچے پیداہورہے ہیں،جڑواں بچوں کی پیدائش میں اضافے کی شرح ایشیا میں 32 فیصد جب کہ شمالی امریکا میں 71 فیصد ہے۔
سائنسی جرنل ہیومن ریپروڈکشن میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق جڑواں بچوں کی پیدائش میں اضافے کی ایک وجہ ترقی یافتہ ممالک میں تولیدی عمل کے دوران ٹیکنالوجی کا استعمال ہے۔1970سے عمل تولید کی ٹیکنالوجی (اے آر ٹی) کے استعمال میں زیادہ سے زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ خواتین کے بڑی عمر میں حاملہ ہونے سے بھی جڑواں بچوں کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بڑی عمر کی خواتین میں جڑواں بچوں کی پیدائش کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی پروفیسر کرسچین مونڈین کا کہنا ہے کہ بیسویں صدی کے وسط سے اب تک دنیا بھر میں جڑواں بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔اس تحقیق کے نتائج 135 ممالک سے حاصل کیے جانے والے ڈیٹا پر مبنی ہیں جو 2010 سے 2015 کے درمیان حاصل کیا گیا تھا۔ تحقیق کے مطابق جڑواں بچوں کی پیدائش کی تعداد افریقہ میں سب سے زیادہ ہے۔غریب ممالک میں جڑواں بچوں کی پیدائش میں اضافہ محققین کے لیے باعث تشویش ہے۔ ان کے خیال میں کم آمدنی والے ممالک میں پیدا ہونے والے جڑواں بچوں پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔تحقیق کے مصنف جیرن سمٹس کا کہنا ہے کہ سب صحارا افریقہ میں ہر سال جڑواں بچوں میں سے ایک کی پیدائش کے پہلے سال ہی موت واقع ہو جاتی ہے، یعنی ہر سال دو سے تین ہزار بچوں کی جان چلی جاتی ہے۔آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال 16 لاکھ جڑواں بچے پیدا ہورہے ہیں۔ جڑواں بچوں کی پیدائش میں گزشتہ چار دہائیوں کی نسبت ایک تہائی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔جرنل ہیومن ری پروڈکشن میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق جڑواں بچوں کی پیدائش سے متعلق 165ممالک میں 1980سے 1985 اور 2010 سے 2015تک پانچ پانچ سال کے عرصے میں پیدا ہونے والے بچوں کے اعداد و شمار اکٹھے کئے گئے ہیں۔