کراچی(این این آئی)نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دودھ کا استعمال ذیابطیس کی قسم 1 کا سبب بن سکتا ہے جبکہ اس سے متعلق دودھ کی اقسام کے بارے میں بھی جاننا نہایت ضروری ہے۔طبی و غذائی ماہرین کی جانب سے خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ دودھ کا استعمال بالغان سمیت ادھیڑ عمری میں ذیابطیس ٹائپ 1 کا سبب بن رہا
ہے۔ماہرین کے مطابق ذیابطیس ٹائپ 1 شوگر کی ایک ایسی قسم ہے جو بچوں سمیت نوجوانوں کو بھی متاثر کرسکتی ہے، ذیابطیس ٹائپ 1 میں انسانی جسم میں موجود لبلبہ بہت کم انسولین بناتا ہے یا پھر انسولین کی افزائش ہوتی ہی نہیں ہے، ذیابطیس کی ٹائپ 1، ذیابطیس ٹائپ 2 سے مختلف ہے اور یہ بچوں اور نوجوانوں کو بھی متاثر کرتی ہے جبکہ ٹائپ 2 بڑی عمر کے افراد کو زیادہ تعداد میں متاثر کرتی ہے۔ماہرین کے مطابق شوگر ٹائپ 1 کے لاحق ہونے کی بڑی وجہ جین قرار دی جاتی ہے، اس ٹائپ کو موروثی بیماری کہا جا سکتا ہے جبکہ ٹائپ 1 کے لاحق ہونے میں دیگر وجوہات میں ماحول، کھانے پینے کی عادات اور دودھ کا استعمال شامل ہے جو ذیابطیس ٹائپ 1 کا سبب بنتا ہے ۔طبی و غذائی ماہرین کے مطابق دودھ بھی کئی اقسام کا پایا جاتا ہے جسے اے 1 اور اے 2 میں تقسیم کیا جاتا ہے، شوگر ٹائپ 1 کے لاحق ہونے کا تعلق دودھ کے استعمال سے ہے اس کے تا حال مستند شواہد نہیں ملے ہیں مگر دودھ کی مختلف اقسام شوگر کے لاحق ہونے میں ایک بڑی وجہ بن سکتی ہے۔دودھ کی مختلف اقسام میں مختلف قسم کا پروٹین پایا جاتا ہے، غذائی ماہرین کے مطابق دودھ کی قسم کو کیسین پروٹین کی موجودگی کے سبب جانچا جا سکتا ہے کہ آیا دودھ کی قسم اے 1 ہے یا اے 2، دودھ کی قسم اے 2 یعنی کہ گائے کا دودھ صحت
مند اور محفوظ قرار دیا جاتا ہے۔ماہرین کے مطابق کچھ ملکوں میں بھینسوں کا دودھ زیادہ استعمال کیا جاتا ہے جس میں کیسین پروٹین کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے اور دودھ کی قسم اے 1 ہوتی ہے، دودھ کی قسم اے 1 کے استعمال کا تعلق شوگر کے لا حق ہونے کا سبب بن سکتا ہے۔ماہرین کے مطابق دودھ کی قسم اے 1 کا استعمال شوگر کے علاوہ متعدد بیماریوں جیسے کہ دماغی بیماری شیزوفرینیا اور آٹزم کا سبب بھی بن سکتا ہے۔