واشنگٹن(این این آئی ) طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ نظام ہضم کا متاثر ہونا بھی کورونا وائرس کی ایک اہم علامت ہو سکتا ہے۔ صرف بخار چڑھنے، سانس پھولنے، منہ کے ذائقے کو تبدیل ہونے اور جسم میں درد کی علامات کو ہی صرف کورونا کا اشارہ نہ سمجھا جائے۔غیر ملکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس
پھیپھڑوں اور دل سمیت انسانی جسم کے تمام اہم اعضا پر نہایت خطرناک اثرات مرتب کرتا ہے۔اخبار نے عالمی تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ کورونا وائرس کے مرتب ہونے والے منفی اثرات کا تجربہ مریض کو کافی عرصے بعد تک ہوتا ہے۔ کورونا وائرس کے نہایت تباہ کن اثرات نظام ہضم پر بھی مرتب ہوتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق کورونا وائرس کا شکار ہونے والے 53 فیصد مریضوں میں نظام ہضم کی کم ازکم ایک علامت وبا کے دوران سامنے آتی ہے۔اس حوالے سے معدہ اور نظام ہضم میں پیدا شدہ علامات یا اس کے اثرات کورونا وائرس کی شدت اور پیچیدگیوں کی صورت میں سامنے آنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ماہرین کے مطابق بیماری کی ابتدا میں چند لوگ بھوک کی کمی اور کھانے سے عدم رغبت کا اظہار کرتے ہیں جب کہ بعض بے چینی، تھکاوٹ اور بھوک نہ لگنے جیسی صورتحال کا شکار بھی ہوتے ہیں۔طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس نظام ہضم کو بہت بری طرح متاثر کرتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اب غیر معمولی طور پر بھوک کا نہ لگنا عالمی وبا کی اہم علامت سمجھا جانے لگا ہے۔عالمی ماہرین نے اس ضمن میں خبردار کیا کہ متاثرہ شخص کا وزن بھی غیر ارادی طور پر کم ہونے لگتا ہے۔