جنیوا(این این آئی) عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کورونا وائرس کی نئی اقسام سامنے آںے کے بعد اس کی روک تھام کے لیے بنائی گئی ویکسینر کے مو?ثر ہونے سے متعلق تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈرس ایڈہانوم غیبریسس نے کہا کہ کورونا کی نئی شکل سامنے آنے کے بعد جنوبی افریقا میں ایسٹر زینکا ویکسین لگانے کا
سلسلہ معطل کرنے کے بعد ہمیں اس بات کا اندازہ کرلینا چاہیے کہ اس وائرس کے پھیلائو کو روکنے کے لیے ہمیں ہر طرح کے اقدامات کرنا ہوں گے۔عالمی ادارہء صحت کے سربراہ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی سامنے آنے والی شکلوں اور اقسام نے دستیاب ویکسینز کے موثر ہونے سے متعلق کئی شبہات اور تحفظات پیدا کردیے ہیں۔انہوں ںے اسے تشویش ناک خبر قرار دیا کہ کورونا وائرس کے لیے دست یاب ویکسینز میں سے کوئی بھی جنوبی افریقا میں تشخیص ہونے والی کورونا وائرس کی تبدیل شدہ شکل کے خلاف پوری طرح موثر نہیں ہے۔انہوں ںے کہا کہ جنوبی افریقا میں جس تحقیق کے نتائج کے بعد ویکسینیشن معطل کی گئی ہے اس میں کئی اہم پہلو مدنظر رکھنے چاہییں۔ یہ اس تحقیق کے لیے سیمپل سائز کم ہے اور اس میں زیادہ تر نوجوان طبی اہل کار شامل ہیں۔دوسری جانب جنوبی افریقا میں ملک میں وائرس کی نئی شکل کے خلاف حوصلہ افزا نتائج سامنے آنے کے بعد ایک ہفتے کے اندر ہی ویکسینیشن کا سلسلہ روک دیا گیا ہے۔ابتدا میں اس ایسٹرا زینیکا کورونا ویکسین طبی اہل کاروں کو دی گئی تھی اور ایک ہفتے قبل جنوبی افریقا کو اس کی 10 لاکھ خوراکیں فراہم کی گئی تھیں۔ تاہم ابتدائی دور پر 2000 ہزار طبی اہل کاروں کو ویکسین لگانے کے بعد ہونے والے جائزے میں کہا گیا ہے کہ ویکسین کورونا کی جنوبی افریقا میں سامنے آنے والی نئی قسم کے خلاف زیادہ موثر ثابت نہیں ہورہی جس کے بعد ویکسینیشن کا عمل موخر کردیا گیا ہے۔تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین کی وائرس کی نئی قسم کے خلاف اثر پذیری کے اندازہ لگانے کے لیے بڑے پیمانے پر جائزہ لینے کی ضرورت ہوگی۔