لندن (این این آئی)تین مختلف ممالک کے ماہرین طویل عرصے تک جاری رہنے والی تحقیق کے بعد یہ پتہ لگانے میں کامیاب گئے ہیں کہ پاکستانی بچوں میں موٹاپے کی وجوہات کیا ہیں؟پاکستان، برطانیہ اور فرانس کے ماہرین صحت کی تحقیق کے مطابق پاکستانی بچوں کے جین میں ایک غلطی پائی گئی، جو ان میں موٹاپے کا باعث بن رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی آف لاہور، فرانس کی
یونیورسٹی آف للے اور لندن کے ماہرین صحت کی مشترکہ تحقیقات کے نتائج ابتدائی طور پر ہیلتھ جرنل ’نیچر جینیٹک‘ میں شائع ہوئے۔رپورٹ کے مطابق ماہرین دوران تحقیق اس بات کا پتہ لگانےمیں کامیاب ہوگئے کہ پاکستانی بچوں میں موٹاپے کی کیا وجوہات ہیں۔رپورٹ کے مطابق ماہرین نے پاکستانی بچوں کے جین میں ایک نیا جین دریافت کیا، جسے ماہرین نے ’اے ڈی سی وائے 3‘ کا نام دیا، یہ جین دیگر جینز سے مختلف پایا گیا۔ماہرین کے مطابق اسی جین کی وجہ سے ہی پاکستانی بچے موٹاپے کا شکار ہو رہے ہیں۔ماہرین کی اس دریافت کو دنیا بھر میں بچوں میں بڑھتے ہوئے موٹاپے سے متعلق تحقیق کے حوالے سے اہم سمجھا جا رہا ہے، خیال کیا جا رہا ہے کہ اس تحقیق کی روشنی سے تحقیق کے نئے دروازے کھلیں گے۔ تحقیق سے قبل اسی ٹیم کی جانب سے پاکستانی بچوں پر کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ملک کے 30 فیصد بچے جینیٹک وجوہات کے باعث موٹاپے کا شکار ہیں۔تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ یونیورسٹی آف لاہور کے ڈاکٹر ایم ارسلان کا کہنا تھا کہ اس نئی تحقیق سے نہ صرف موٹاپے کی وجوہات جاننے کے نئے دور کا آغاز ہوگا بلکہ اسے کم کرنے سے متعلق بھی یہ تحقیق مددگار ثابت ہوگی۔ماہرین کی ٹیم نے دوران تحقیق ایسے 50 بچوں کی شناخت بھی کی جو پیدائشی طور پر خصوصی ’لپٹن جین‘ کی کمی کے باعث شیر خواری میں ہی شدید موٹاپے کا شکار ہوگئے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ بچوں کے جین میں خرابی کے باعث 3 سے 5 فیصد پاکستانی بچے شدید موٹاپے کا شکار بھی ہیں تاہم اس رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ بچوں کے جین میں یہ خرابی یا غلطی کیوں ہوئی، اور اس کی وجوہات کیا ہیں؟