اسلام آباد (این این آئی)ہائی بلڈ پریشر کے علاج کے لیے استعمال کی جانے والی ادویات سے ہسپتال میں زیرعلاج کووڈ 19 کے مریضوں پر منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔یہ بات ایک بین الاقوامی طبی تحقیق میں سامنے آئی جس کے نتائج طبی جریدے دی لانسیٹ ریسیپٹری میڈیسین میں شائع ہوئے۔یہ پہلا کنٹرول ٹرائل ہے جس میں ثابت کیا گیا کہ کووڈ 19 کے نتیجے میں ہسپتال میں موجود مریضوں کے لیے
بلڈ پریشر کی ادویات کے استعمال سے کوئی خطرہ نہیں بڑھتا۔پنسلوانیا یونیورسٹی کے پیریلمان اسکول آف میڈیسین کے زیرتحت ہونے والی تحقیق ریپلیس کووڈ ٹرائل کا حصہ ہے، جس کا مقصد ہائی بلڈ پریشر کے استعمال سے مریضوں پر مرتب اثرات کی جانچ پڑتال کرنا ہے۔کووڈ 19 کی وبا کے آغاز کے بعد یہ خدشہ سامنے آیا تھا کہ ہسپتالوں میں زیرعلاج کووڈ 19 کے مریضوں کو ہائی بلڈ پریشر کی ادویات کا استعمال نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔کچھ تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ یہ ادویات خلیاتی ریسیپٹرز میں کورونا وائرس کے داخلے کے عمل کو تیز کرسکتی ہیں، تاہم ان ادویات کو وائرس سے تحفظ کے لیے بھی کسی حد تک موثر قرار دیا گیا تھا۔نئی تحقیق میں شامل محققین کا کہنا تھا کہ مشاہداتی تحقیقی رپورٹس کو بہت تیزی سے مکمل کیا جاتا ہے، مگر کنٹرول ٹرائلز حتمی جواب کے لیے اہم ہوتے ہیں، جیسے بلڈ پریشر کی عام ادویات اور کووڈ 19 کے درمیان تعلق۔انہوں نے کہا کہ ٹرائل کے نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ ان ادوایت کا استعمال ہسپتال میں مریضوں کو کرایا جاسکتا ہے اور کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ ACEIs اور ARBs ہائی بلڈ پریشر کے لیے استعمال کرائی جانے والی عام ادویات ہیں اور ہم نے دریافت کیا کہ ان کے استعمال سے ہسپتال میں زیرعلاج مریضوں کے لیے خطرہ نہیں بڑھتا۔تحقیق میں متعدد ممالک سے تعلق رکھنے والے 152 افراد کی خدمات 31 مارچ سے 20 اگست کے دوران حاصل کی گئیں، جو ان میں سے ایک دوا کا استعمال کررہے ہیں،ان افراد کو ان کا استعمال جاری رکھنے یا روکنے کا کہا گیا تاکہ جانچا جاسکے کہ عارضی طور پر اسے نہ کھانے سے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔شواہد سے ان طبی سفارشات کو تقویت ملتی ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کی ادویات کا استعمال کووڈ کے ہسپتال میں زیرعلاج مریضوں کو جاری رکھنا چاہیے۔محققین نے کہا کہ وبا کے آغاز میں مریض فکر مند تھے کیونکہ اس وقت بیماری کے حوالے سے معلومات محدود اور نامکمل تھی اور بدقسمتی سے کچھ حلقوں کی جانب سے ادویات کا استعمال روکنے پر زور دیا جارہا تھا، مگر ایسا کرنے سے غیرضروری طور پر سنگین پیچیدگیوں بشمول ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھ سکتا تھا۔انہوں نے کہا کہ اب ہمارے پاس ان سفارشات کے لیے ٹھوس شواہد ہیں کہ مریضوں کو تجویز کردہ ادویات کا استعمال جاری رکھنا چاہیے۔ابھی ایسے ٹرائلز پر بھی کام ہورہا ہے جن میں تعین کیا جائے گا کہ ان ادویات کا استعمال کووڈ 19 کے علاج کے لیے بھی موثر ہے یا نہیں۔