اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ غیر سماجی شفٹوں میں کام کرنے کے نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی مضر اثرات سامنے آئے ہیں۔ شفٹوں میں کام کرنے سے دماغ چھ سال سے زیادہ عمر رسیدہ ہو جاتا ہے۔سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ شفٹوں میں کام کرنے
سے دماغی صلاحیت کند ہو جاتی ہے۔ ایک عشرے تک شفٹوں میں کام کرنے سے دماغ چھ سال سے زیادہ عمر رسیدہ ہو جاتا ہے۔ اگر لوگ ان غیر سماجی شفٹوں میں کام کرنا چھوڑ دیں تو ان کا دماغ واپس نارمل حالت میں واپس آ جاتا ہے، البتہ اس میں پانچ سال لگ جاتے ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس کے اثرات دماغ پر بھی پڑتے ہیں۔ فرانس میں تین ہزار لوگوں کی یادداشت، سوچ کی رفتار اور دیگر ذہنی صلاحیتوں کا امتحان لیا گیا۔ دماغ وقت کے ساتھ ساتھ قدرتی طور پر زوال پذیر ہوتا ہے لیکن سائنس دانوں نے کہا ہے کہ غیرسماجی شفٹوں میں کام کرنے سے یہ عمل تیز تر ہو جاتا ہے۔ جو لوگ دس سال سے زیادہ عرصے تک شفٹوں میں کام کیا کرتے تھے، تجربے کے دوران ان کے دماغ ساڑھے چھ سال زیادہ عمر رسیدہ پائے گئے۔ اچھی خبر یہ کہ شفٹوں میں کام کرنا چھوڑنے کے بعد دماغ کے انحطاط میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ تاہم اس کام میں پانچ سال لگ جاتے ہیں۔