بدھ‬‮ ، 09 جولائی‬‮ 2025 

کوروناکی نئی قسم دیگر ممالک میں کئی ہفتوں پہلے  ہی پہنچ چکی ہوگی،محققین نے بڑا خدشہ ظاہر کردیا

datetime 29  دسمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(این این آئی)نئے کورونا وائرس کی زیادہ تیزی سے پھیلنے والی نئی قسم سب سے پہلے برطانیہ میں دریافت ہوئی تھی اور اب تک متعدد ممالک میں پہنچ گئی ہے۔یہ نئی قسم یورپ، مشرق وسطی، ایشیا، افریقہ، آسٹریلیا اور کینیڈا کے مختلف حصوں میں پہنچ چکی ہے۔اس نئی قسم کے زیادہ تر کیسز برطانیہ کا سفر کرکے مختلف ممالک آنے والے افراد میں سامنے آئے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق

برطانیہ میں نئی قسم کی دریافت کے بعد سے متعدد ممالک نے برطانیہ کے حوالے سے سفری پابندیوں کا اطلاق کیا تھا، تاہم محققین کا خیال ہے کہ یہ نئی قسم دیگر ممالک میں کئی ہفتوں پہلے ہی پہنچ چکی ہوگی۔بوسٹن یونیورسٹی کے نیٹ ورک سائنس انسٹیٹوٹ کے ڈائریکٹر ایلیسنڈرو ویسپیگنانی نے بتایا ‘بدقسمتی سے کہانی میں ایک اور ٹوئیسٹ آچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ اب ویکسین تیار ہوچکی ہے، مگر امکان ہے کہ آئندہ چند ماہ کے دوران وبا کی صورتحال مزید پیچیدہ اور صورتحال زیادہ سنگین ہوسکتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ نئی قسم زیادہ تیزی سے پھیلنے والی ہے اور اس سے عندیہ ملتا ہے کہ اس کی روک تھام کے لیے زیادہ اقدامات کی ضرورت ہوگی۔کینیڈا میں اب تک اس قسم کے کم از کم 2 کیسز کی تشخیص ہوچکی ہے اور وہ بھی ایسے جوڑے میں، جو بیرون ملک گئے ہی نہیں تھے، جس کا مطلب ہے کہ یہ برادری کی سطح میں پھیل کر ان تک پہنچی۔اس نئی قسم سے متاثر 7 افراد جاپان میں سامنے آچکے ہیں جو یا تو برطانیہ کا سفر کرکے آئے تھے یا وہاں سے آنے والے افراد سے رابطے تھے۔اس کے بعد جاپان نے جنوری کے آخر تک غیر رہائشی افراد کے لیے اپنی سرحدوں کو بند کردیاس تھا۔اسپین میں اس نئی قسم کے 4 کیسز میڈرڈ میں سامنے آئے، جبکہ 3 میں اس کا شبہ پے، یہ سب افراد حال ہی میں برطانیہ جاچکے تھے۔فرانس میں بھی

اس کا ایک کیس سامنے آچکا ہے، جو ایسا فرنچ شہری تھا جو برطانیہ میں مقیم تھا اور لندن سے وسطی فرانس 19 دسمبر کو پہنچا تھا، اس فرد میں علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں۔سوئیڈن میں بھی اس نئی قسم کا پہلا کیس ویک اینڈ پر سامنے آیا تھا اور وہ بھی برطانیہ سے گھوم کر واپس آیا تھا۔وائرسز میں میوٹیشنز ہوتی رہتی ہیں اور کورونا وائرسز میں بھی متعدد میوٹیشنز کو رواں برس کے دوران دریافت کیا جاچکا ہے،

مگر وہ معمولی تبدیلیاں تھیں۔اس کے مقابلے میں برطانیہ میں وائرس کی جو نئی قسم دریافت ہوئی اس میں 23 میوٹیشنز دریافت ہوئی، جن سے اس کے پھیلا کے افعال میں تبدیلیاں آئی ہیں۔گزشتہ ہفتے برطانوی محققین کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ یہ نئی قسم 56 فیصد زیادہ متعدی ہوسکتی ہے، مگر ایسے شواہد نہیں ملے جن سے ثابت ہوتا ہو کہ یہ نئی قسم بیماری کی شدت سنگین بنانے کا باعث بن رہی ہے۔جنوبی افریقہ، نائیجریا اور دیگر ممالک میں بھی کورونا وائرس کی ایک اور قسم کو دریافت کیا گیا ہے۔امریکا میں اب تک کورونا کی نئی قسم کے کسی کیس کی تشخیص نہیں ہوئی، مگر ماہرین کا خیال ہے کہ وہاں بھی یہ وائرس پہنچ چکا ہوگا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ساڑھے چار سیکنڈ


نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…