اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ایک نئی تحقیق کے مطابق طویل فاصلے تک دوڑنے والے اتھلیٹ کے گھٹنے کسی نارمل آدمی کے گھٹنے سے زیادہ مضبوط اور پائیدار رہتے ہیں جب کہ اتھلیٹ عام افراد کی نسبت جوڑوں کے درد سے بھی محفوظ رہے۔ میراتھن ریس میں حصہ لینے والے اتھلیٹ کے متعلق یہ تصور کیا جاتا ہے کہ ان کے گھٹنوں کے جوڑ جلدی گھس جاتے ہیں اور ان اتھلیٹ کے
پاس جوڑوں کے درد سے نجات پانے کے لیے واحد حل گھٹنے تبدیل کروانا ہوتا ہے لیکن اس تصور کو 31 ممالک میں ہونے والے ایک نئی تحقیق کے نتائج نے غلط ثابت کر دیا ہے، اس تحقیق کے حیران کن نتائج نے طب اور کھیل کے درمیان گہرے بندھن کو مزید مضبوط کیا ہے، اس تحقیق کے مطابق طویل فاصلے تک دوڑنے والے اتھلیٹ کے گھٹنے زیادہ مضبوط رہتے ہیں۔ امریکہ کی تھامس جیفرسن یونیورسٹی میں کی گئی اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ جوڑوں کے درد اور سوزش کی بیماری عام افراد میں 17.9 فیصد رہی جب کہ میرا تھن ریس میں حصہ لینے والے اتھلیٹس میں حیران کن طور پر صرف 8.8 فیصد سامنے آئی ہے۔ اس تحقیق سے پہلے سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ اتھلیٹس میں گھٹنوں اور کولہوں کی ہڈی کے فریکچر، درد اور سوزش کی بیماریاں عام افراد کی نسبت زیادہ ہوتی ہیں اور سابقہ ریسرچز میں بھی ملے جلے رجحان والے نتائج سامنے آئے تھے۔ نئی تحقیق میں سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ میراتھن اتھلیٹس کی ہڈیوں کی کثافت، مضبوط پٹھے اور قابل رشک جسامت کی وجہ سے اتھلیٹس میں جوڑوں کے درد عام لوگوں کی نسبت نہایت ہی کم ہوتے ہیں اس کے علاوہ تحقیق میں کہا گیا کہ دوڑنے کے دوران مسلسل حرکت میں رہنے کے باعث کشش ثقل بھی کم ہو جاتی ہے شاید یہی وجہ ہے کہ گھٹنے کے درد اور اور ان کے درمیان موجود کارٹیج گھسنے سے محفوظ رہتے ہیں۔ اس تحقیق سے تو یہی ثابت ہوتا ہے کہ اگر جوڑوں کے درد سے محفوظ رہناہے تو طویل فاصلے تک دوڑنے کی عادت ڈال لی جائے تاکہ جوڑوں کے درد کے علاوہ دیگر بیماریوں سے بھی بچا جا سکے۔